میں نوجوان لڑکی ہوں اورمیں اسلام میں شدید رغبت رکھنے کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کا سوچ رہی ہوں ، لیکن مجھے یہ علم نہيں کہ میں سکول میں کس طرح نماز اد ا کروں گی مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ۔
اسلام قبول کرنے کا سوچتی اورسوال کرتی ہے کہ سکول میں نماز کس طرح ادا کرے
سوال: 9455
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یہ سوال کرنے پرہم آپ کےبہت ہی زيادہ شکرگزارہيں اورآپ کوقبول اسلام میں جلدی کرنے کا کہتے ہيں کہ اللہ تعالی اس دین کے علاوہ کوئ اوردین قبول نہیں کرتا ، اورجب آپ اس دین میں داخل ہوجائيں گی توآپ اپنے اچھے مستقبل سےبھی خوش ہوجائیں گي ۔
آپ کے سوال کا جواب ایک اورسوال سے دیتے ہیں ، اوراس میں ہمارا مقصدآپ کوسمجھانا اورحقیقت بیان کرنا ہے نہ کہ آپ سے مذاق ۔
دیکھیں اگرکسی طالب علم کوپیریڈ کے دوران قضاۓ حاجت کی ضرورت محسوس ہواوراسے ضروری بیت الخلاء میں جان پڑ جائے تووہ کیا کرتا ہے ؟
توظاہر بات ہے کہ اس کا جواب یہی ہوگا کہ وہ اپنے ٹیچر سے اجازت طلب کرکے نکل جا ۓ گا ۔
اوروقت میں نماز کی ادائيگي قضاۓ حاجت سے بھی اہم ہے ، اس حالت میں ہم آپ کوکچھ امور کی وصیت کرتے ہيں :
اول :
الحمدللہ اسلام میں نمازوں کے اوقات میں وسعت ہے مثلا : ظہرکی نماز کا وقت عصر کی نماز تک ہے جب عصرکی نماز کا وقت شروع ہوتوظہر کی نماز کا وقت ختم ہوگا ۔ ( اورغالبا ظہرکی نماز کا وقت عام طورپرسکول میں ہوجاتا ہے )
تواس کا معنی یہ ہوا کہ آپ کے پاس زوال شمس سے لے کر ہرچيز کا سایہ اس کی مثل ہونے تک ظہرکی نماز کا وقت ہے ، اس میں آپ نماز پڑھ سکتی ہیں ، اوریہ وقت کئ گھنٹوں پرمحیط ہے نہ کہ منٹوں پر تواس طرح یہ ممکن ہی نہیں کہ اس وقت کے مابین نماز پڑھنے کی فرصت نہ مل سکے ۔
دوم :
عام طورپرہر پیریڈ کے بعد کچھ وقفہ ہوتا ہے اگرچہ یہ پانچ منٹ ہی کیوں نہ ہوں جوکہ غنیمت ہیں اوراسی طرح وہ راحت وآرام یا پھر پیریڈوں کے درمیان ناشتہ کا وقفہ بھی دیا جاتا ہے جس میں نماز ادا کی جاسکتی ہے ( بشرطیکہ نمازکا وقت شروع ہوچکا ہو )
اوراگرایسا نہ ہوسکے توپھراگرنماز کے وقت میں ہی سکول سے چھٹی ہوجاۓ توسکول سے نکل کرنماز ادا کی جاسکتی ہے ، اوراگریہ بھی نہیں ہوسکتا توپھرآپ پیریڈ ختم ہونے سے تھوڑی دیر قبل کلاس روم سے نکلیں اورنماز ادا کرلیں ۔
اوربعض ممالک میں تویہ قانون ہے کہ وہ دوران عمل اورپڑھائ میں سکول کے اندر ہی اپنے دین کے اعتبارسے دین شعار قانونی اورنظامی طورپرادا کرسکتے ہیں تواگرآپ کے ہاں بھی یہ قانون موجود ہے تواس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔
بہرحال بات یہ ہے کہ جوبھی اللہ تعالی کا تقوی اختیارکرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے کوئ نہ کوئ حل نکالتا ہے اوراس کے معاملے کوآسان کردیتا ہے ، اورپھرجب اللہ تعالی اپنے کسی بندے کوفرائض کی ادائيگی میں حریص اورکوشش کرتے ہودیکھتا ہےتوپھر اس کی ادائيگي میں تعاون کرتا ہے ۔
اورآخر میں ہم ایک بار پھر آپ کے سوال کرنے پرمشکور ہیں ، اوراللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کوحق کے راستہ کی طرف جلد از جلد ھدایت دے اوراس میں دیر نہ ہو اورآپ کو صحت و عافیت سے نوازے ، اوراللہ تعالی آپ کوزندگی میں توفیق اورکامیابی سے نوازے اور ہر قسم سے شرو برائ سے محفوظ رکھے ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ پررحمتیں نازل فرماۓ آمین یا رب العالیمن
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد