الحمد اللہ:
اول:
شادی میں تاخیر بسا اوقات معمول کی رکاوٹوں کے باعث ہوتی ہے؛ کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر لڑکی سے چاہے وہ خوبصورت ہی کیوں نہ ہوں منگنی کا پیغام بھیجنے والا مطمئن ہو۔
اور اصل بات یہ ہے کہ تمام معاملات کی باگ ڈور اللہ کی تقدیر کے مطابق چل رہی ہے ، اللہ تعالی جسے چاہتا ہے مقدم کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے مؤخر کردیتا ہے، اللہ کے حکم پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔
اور بسا اوقات جادو یا نظر بد کی وجہ سے بھی شادی میں تاخیر ہو سکتی ہے، اس کا علاج شرعی دم کے ذریعے ممکن ہے، دم کے ساتھ شرعی عبادات پر پابندی، اور گناہوں سے دوری بھی ضروری ہے، نیز کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرتے رہیں، صبح شام کے اذکار کی پابندی کریں، سونے اور جاگنے کے اوقات کی دعائیں پابندی سے پڑھیں، گھر میں داخل ہونے اور باہر نکلتے ہوئے ، کھاتے پیتے شرعی دعاؤں کا اہتمام کریں، اور گھر میں ہر تیسرے دن ایک بار سورت بقرہ پڑھیں۔
مزید رہنمائی کیلیے آپ سوال نمبر: (12918) اور (6530) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔
دوم:
مذکورہ پروگراموں کے میزبانوں سے رابطہ کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ان کے میزبان جادو گر اور کاہن لوگ ہیں اور ان لوگوں کے پاس نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے مطابق جانا اور ان سے پوچھنا بھی منع ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو اس کی چالیس دن کی عبادت قبول نہیں ہو گی) مسلم: (2230)
اسی طرح مسند امام احمد: (9252) میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حسن رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (جو شخص کسی کاہن یا غیب کا دعوی کرنے والے عرّاف کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق بھی کر دی تو اس نے محمد پر نازل شدہ [قرآن] سے کفر کر دیا) اس حدیث کو البانی نے صحیح الجامع (5939) میں صحیح قرار دیا ہے۔
عرّاف: کے متعلق بعض اہل علم کہتے ہیں کہ: اس شخص کو عراف کہا جاتا ہے جو ماضی کی چیزوں کے بارے میں باتیں کرے اور اس کیلیے موجودہ چیزوں سے رہنمائی لے۔ عراف کے متعلق یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراف کاہن کو ہی کہتے ہیں جو کہ مستقبل کی غیبی چیزوں کے بارے میں بتلائے۔
لیکن دونوں پر شیاطین آتے ہیں اسی لیے مریض سے اس کی ماں کا نام پوچھتے ہیں تا کہ جن ان کے حال اور ماضی کے بارے میں بتلا دے۔
تو ان سے رابطہ کرنے سے مکمل طور پر احتراز کریں، ان کی باتوں میں آ کر دھوکا مت کھائیں، چاہے وہ قرآن ہی کیوں نہ پڑھتے ہوں؛ کیونکہ قرآن کو تو حیلے بازی اور لوگوں کو دھوکا دینے کیلیے درمیان میں لاتے ہیں، حالانکہ وہ خود قرآن کے سب سے بڑے کافر ہوتے ہیں، وہ قرآن کریم کو نجاست اور گندگی میں رکھتے ہیں ، ان میں سے جو بھی کوئی نماز پڑھتا نظر آئے تو وہ اللہ کیلیے نماز نہیں پڑھتا بلکہ وہ جنوں کیلیے نماز پڑھتے ہیں، رحمن کیلیے نماز ادا نہیں کرتے؛ کیونکہ جن ان کے قبضے میں تبھی آتے ہیں اور ان کی خدمت تبھی کرتے ہیں جب یہ لوگ اس طرح کے کفریہ کام کریں۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
( هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ * تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ)
ترجمہ:کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں؟ [221] وہ انتہائی جھوٹے اور سخت گناہگار پر اترتے ہیں۔ [الشعراء:221-222]
سیٹلائٹ چینلز پر آنے والے ان پروگراموں کی وجہ سے جادوگروں کو بہت مہمیز ملی ہے، لوگ ان کی اصلیت سے ناواقف ہیں، لوگ ان کی بعض دینی باتوں سے دھوکا کھا جاتے ہیں، حالانکہ وہ بہت بڑے دجال اور جادوگر ہیں، یہ میاں بیوی میں جدائی ڈلوا دیتے ہیں، لوگ ان سے ایسی چیزیں سیکھ لیتے ہیں جو انہیں نقصان دیں فائدہ کبھی نہ دیں۔
ہم اللہ تعالی سے اپنے لیے اور آپ کیلیے دعا گو ہیں کہ ہمیں دائمی طور پر عافیت اور دین و دنیا کی حفاظت عطا فرمائے۔
واللہ اعلم