ميں قاہرہ ميں ايك باہر كى ملٹى نيشنل كمپنى ميں كام كرتا ہوں، وہاں سب ملازمين مصرى ہيں، اور مينجر غير ملكى ہے، مينجر نے ملازمين كو اپنى ذاتى گاڑياں دفترى ضروريات ميں استعمال كرنے كى اجازت دے ركھى اور اس كے بدلے وہ انہيں دفترى ضروريات كے ليے كرايہ كى مد ميں آنے والى رقم ديتا ہے، يہ بطور جزا، يا پھر آمدنى زيادہ كرنے كے ليے ہے، اور باہر سے آنے والى كمپنى كى سياست سے بھى خارج ہے، كيا يہ مال حلال ہے يا حرام ؟
0 / 0
4,56811/11/2007
آفس كا خاص مال مينجر كى جانب سے ملازمين پر تقسيم كرنا اور انہيں اپنى گاڑى استعمال كرنے كى اجازت دينا
سوال: 96310
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے جيسا آپ نے بيان كيا ہے كہ مينجر آمدنى زيادہ كرنے يا پھر بطور مكافاء يعنى بدلہ وہ رقم ديتا ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، چاہے يہ اصل ميں كمپنى كى سياست كے نظام سے خارج ہى ہو؛ كيونكہ اس كا كمپنى كے كام كو فائدہ اور مصلحت ہے، اور غالبا مينجر يہ اس ليے كرتا ہے كہ اسے اس كا علم ہے اور وہ ايسا كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے كہ وہ اس طرح كے فيصلے كر سكتا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب