ہوائى جہاز كى ليٹرين بہت تنگ ہوتى ہے اور بعض اوقات اس كے فرش اور ديواروں ميں نجاست لگى نظر آرہى ہوتى ہے وہاں داخل ہونے اور وضوء كرنے ميں مجھے شك ہوتا ہے كہ اس كے ساتھ لگنے سے ميرے كپڑے پليد ہوگئے ہيں، ليكن ميں نماز ادا كر ليتا ہوں، اور سفر ختم ہونے كے بعد ميں لباس تبديل كر كے نماز كا وقت نكل جانے كے بعد نماز دوبارہ ادا كرتا ہوں تو اس كا حكم كيا ہے ؟
كيا نجاست چھو جانے سے لباس نجس اور پليد ہو جاتا ہے ؟
سوال: 9652
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ليٹرين كى ديواريں نجس ہونے كا ہميں يقين ہونا ضرورى ہو.
دوم:
اگر يہ يقين بھى ہو جائے تو صرف ديواروں كو كپڑا لگنے سے ہى ناپاك نہيں ہو جائيگا، ليكن اگر كپڑا گيلا ہو اور ديواريں بھى گيلى ہوں كہ كپڑے كو نجاست لگ سكے تو پھر ناپاك ہونگے.
سوم:
اور جب ہميں يہ يقين ہو جائے تو وہ نماز ناپاك اور پليد لباس ميں ادا كر رہا ہے، تو اس حالت ميں بعنيہ جہاں نجاست لگى ہے كپڑے سے نجاست دھو كر اسے پاك كرنا ضرورى ہے، اور اگر اسے پاك صاف لباس نہ ملے اور وہ اسى ميں نماز ادا كر لے تو اس پر نماز كا اعادہ نہيں كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى كا تقوى اپنى استطاعت كے مطابق اختيار كرو التغابن ( 16 ).
ماخذ:
ديكھيں: اعلام المسافرين ببعض آداب و احكام السفر ما يخص الملاحين الجويين تاليف فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين ( 9 )