لوٹارى قرعہ اندازى انعامى مقابلے ميں شريك ہونے كا حكم كيا ہے ؟
لوٹارى قرعہ اندازى ميں شامل ہونے كا حكم
سوال: 98151
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
لوٹارى قرعہ اندازى جوے اور قماربازى كا دوسرا نام ہے، اور يہ " يانصيب " نامى جوے كى ايك صورت ہے، وہ اس طرح كہ اس ميں شريك ہونے والا كچھ رقم ادا كرتا ہے اور يہ رقم كسى ملموس چيز كے عوض كے نہيں ہوتى، اور نہ ہى كسى ايسى چيز كى ہوتى ہے جس كى كوئى حقيقى قيمت ہو ـ مثلا ايك حصہ ميں پانچ ڈالر ـ اور اس كے بدلے ميں مشترك كو ايك نمبر ديا جاتا ہے، تا كہ وہ قيمتى مالى انعام ميں شريك ہو سكے ـ اور يہ رقم كئى ملين ڈالر ميں ہوتى ہے ـ اور يہاں شريك ہونے والا يا تو وہ انعام حاصل كر كے غانم بن جائيگا، يا پھر اگر اسے كچھ حاصل نہ ہوا تو پھر اسے نقصان اٹھانا پڑےگا، اور جوے و قمار بازى كى حقيقت بھى يہى ہے.
اس بنا پر اس پروگرام ميں شريك ہونا قطعى حرام ہے اور اس انعام كى خاطر ادا كردہ رقم حرام ہے، بلكہ يہ خبيث مال ہے.
اس حرام پروگرام كى مشہورى كرتے ہوئے يہ كہا گيا ہے:
" آپ سے سوال كيا جائيگا كہ آيا يہ كلام منطقى ہے يا حقيقى ؟
اور ہم آپ كو كہينگے جى ہاں، منطقى اور حقيقى ہے، اور يہ ايك نئى تعاونى فكر اور سوچ ہے!! ہم آپ كو اپنى جيب سے كچھ نہيں دينگے، بلكہ تم لوگ ہى ہر چيز دوگے، اور تم ميں سے ہر كوئى اپنے حصے كے ساتھ دوسرے كا تعاون كريگا، تا كہ آخر ميں تعاون كى يہ نئى تعاونى قوت جو سلامتى كے ساتھ چلےگى وہ ايك دوسرے كے بعد آپ سب كے خوابوں كى تعبير ہو. انتہى.
اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:
" ہو سكتا ہے آپ سے يہ بھى كہا جائے: ميں ايك ہزار ڈالر حاصل كر لونگا، پھر ايك ملين ڈالر ملےگا! تو اس كا فائدہ كيا ہے جو تمہيں ہى واپس كيا جائے، كيا تم يہ كام اللہ كى خوشنودى اور رضا كے ليے كر رہے ہو ؟ !!
ہم اس كا جواب يہ ديتے ہيں: باوجود اس كے كہ تعاون كى سوچ اتنى ہى پرانى اور قديم ہے جتنا كہ انسان قديم ہے، اور سب اديان اس كى تائيد كر تے ہيں:
ليكن يہ ہے كہ ہميں بھى كچھ واپس ملےگا كيونكہ اس ميں ممبران كى شركت جارى ہے. تو ہم ہر ممبر سے پانچ ڈالر اپنى جدوجھد اور كوشش اور دوسرى خدمت اور پروگرام كو چلانے، اور اعلانات وغيرہ كے ليتے ہيں، جس سے پروگرام كاميابى سے جارى رہتا ہے.
يعنى ہميں فائدہ ہوتا ہے، اور تم بھى فائدہ حاصل كرتے ہو، تو پھر ہمارى جانب سے پروگرام كو كاميابى سے جارى ركھنے كى كوشش كيوں نہ ہو ؟! پھر يہ سوچ ہمارى ہے، اور اس پروگرام كو كامياب بنانے كے ليے ہر قسم كى جدوجھد اور كوشش كرتے رہتے ہيں. انتہى
يہ دھوكہ اور تدليس ہے جسے انہوں نے " تعاون " كانام دے ركھا ہے، حالانكہ حقيقت يہى ہے كہ جوا حرام ہے، اور لوگوں كا باطل طريقہ سے مال كھانے ميں شامل ہوتا ہے.
مزيد معلومات جاننے كے ليے آپ ( 6476 ) اور ( 20993 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات