میں سول انجنیئر ہوں، میرا آفس بھی ہے، میرے پاس کچھ لوگ آتے ہیں جنہوں نے مکان کی تعمیر کے لیے بینک سے سودی قرض لیا ہوتا ہے، وہ مجھ سے آ کر کہتے ہیں کہ میں ان کے سودی قرضے سے تعمیر کیے جانے والے مکان کی نگرانی کروں، یا وہ آ کر مجھ سے مکان کی تعمیر میں مشورہ کرتے ہیں، یا تعمیر سے متعلقہ کچھ بھی بات کرتے ہیں چاہے وہ مجھے اس کا معاوضہ دیں یا بلا معاوضہ ان کا یہ کام کر دوں، تو کیا مجھے اس پر گناہ ملے گا؟ یا اپنے اس عمل سے میں نے کسی کو سودی لین دین کی ترغیب دی ہے؟ واضح رہے کہ میں پہلے ان کے نقشہ جات تیار کیا کرتا تھا جس کی بنا پر وہ اپنا قرضہ بینک سے منظور کرواتے تھے، اور پھر بعد میں اس کی رپورٹ بھی تیار کرتا تھا تا کہ انہیں قرضے کی مزید اقساط بھی مل جائیں تو میں نے اپنے کسی دوست سے سنا کہ اس کیفیت میں میں سود لکھنے والوں کے جیسا بن جاتا ہوں، تو میں نے یہ کام چھوڑ دیا۔ اب صورت مذکورہ میں میرے لیے کیا حکم ہے؟ اگر میرے ذمہ کوئی کفارہ ہے تو کیا ہو گا؟
کیا کسی سول انجنیئر کے لیے سودی قرض لے کر مکان بنوانے والوں کے مکان کی نگرانی کرنا جائز ہے؟
سوال: 98340
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یہاں ہمیں سودی قرض لینے کا حکم بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ یہ تو بالکل واضح ہے، سودی قرض لینے والے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہو چکے ہیں، آپ ان کو نصیحت کریں اور ان کے عمل کی حرمت کی یاد دہانی کروائیں، اور انہیں توبہ کی تاکید کریں۔
جبکہ آپ کے سوال کے متعلق یہ ہے کہ:
مکان تعمیر کرتے ہوئے آپ کا کام حرام بھی ہو سکتا ہے اور حلال بھی :
چنانچہ اگر آپ نے مکان کا نقشہ تیار کیا ، یا سودی قرض لینے کے لیے آپ نے ان کی فائل تیار کی تو یہ کام حرام ہے، اور یہ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون ہے؛ کیونکہ اس عمل کا تعلق براہ راست سودی قرض کے ساتھ ہے، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔ [المائدہ: 2]
اور اگر مکان کا نقشہ اور دیگر منصوبہ بندی وغیرہ سودی قرض لینے کے بعد آپ نے کی ہے تو پھر اس مکان کی تعمیر کی نگرانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے مالک مکان نے رقم سودی قرض سے حاصل کی ہو؛ کیونکہ سودی قرض کا تعلق صرف مالک مکان کے ساتھ ہے جنہوں نے سودی لین دین کیا ہے، اس رقم کے ساتھ نہیں ہے، وہ تو آپ اپنی محنت کے عوض وصول کریں گے، اسی طرح جس شخص نے انہیں زمین فروخت کی ہے، یا تعمیراتی سامان فروخت کیا ہے، اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ سب نے اپنا اپنا معاوضہ سامان اور زمین کے عوض لیا ہے، ان کا سودی قرض سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (82277 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات