ميں بيوى كے چيخنے سے ڈر كر بيدار ہو تو بيوى بيٹى پر چيخ رہى تھى كہ اس نے سكول كا يونيفارم كيوں گندا كيا ہے ميں بيوى كے اس فعل اور صبح ہى صبح چيخنے پر ناراض ہوا اور اسے ڈانٹنے لگا اور غصہ ميں اسے كہا:
اگر تم اب چيخى يا بچى كو كچھ كہا اور زبان سے كچھ نكالا تو تجھے طلاق.
ليكن بيوى نے بات نہ مانى اور بيٹى كو ڈانٹنے لگى، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس ميں كيا حكم ہے ؟
آيا طلاق واقع ہو گئى ہے يا نہيں، اور اگر طلاق ہو گئى ہے تو كيا ايك طلاق شمار ہوگى يا تين طلاقيں، اور اب مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
بيٹى كو ڈانٹنے كى بنا پر بيوى كو طلاق دے دى
سوال: 99059
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
خاوند كو چاہيے كہ وہ بردبارى اور تحمل سے كام لے اور خاص كر طلاق كے الفاظ كى ادائيگى ميں جلدبازى مت كرے، تا كہ اسے ايسے وقت ندامت كا سامنا نہ كرنے پڑے جب ندامت كا كا كوئى فائدہ ہى نہ ہو.
يہ كوئى حكمت نہيں كہ خاوند اپنى بيوى كو صرف بيٹى كو ڈانٹنے كى وجہ سے يا پھر آواز اونچى كرنے كى وجہ سے طلاق دے دے.
دوم:
علماء كرام اسے معلق طلاق كا نام ديتے ہيں اور اس كے حكم ميں صحيح يہى ہے كہ اگر خاوند نے بالفعل طلاق واقع كرنے كى نيت كى ہو تو يہ بيوى كى مخالفت كى صورت ميں طلاق واقع ہو جائيگى، اور جب طلاق واقع ہو تو يہ ايك ہى طلاق ہو گى زائد نہيں.
اس حالت ميں آپ كو ( اگر تو يہ پہلى يا دوسرى طلاق تھى ) بيوى سے عدت كے دوران رجوع كر لينا چاہيے اس ميں يہ الفاظ ” ميں نے آپ سے رجوع كيا ” كہنے سے رجوع ہو جائيگا آپ كے طلاق اور رجوع پر دو گواہ بنانے مستحب ہيں.
ليكن اگر خاوند كا اس ميں مقصد صرف بيوى كو چيخنے اور ڈانٹنے اور آواز بلند كرنے سے روكنا مقصود تھا تو اس كا حكم قسم والا ہوگا، اس ليے آپ پر قسم كا كفارہ لازم آتا ہے، اور يہ طلاق واقع نہيں ہوگى.
مزيد آپ سوال نمبر (82400 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور قسم كا كفارہ معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 45676 ) كے جواب كا مطالعہ كريں اس ميں پورى تفصيل بيان كى گئى ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات