قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے اجر ملتا ہے، تو کیا احادیث پڑھنے سے بھی اجر ملتا ہے؟
کیا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث پڑھنے پر بھی اجر ملتا ہے؟
سوال: 99515
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علم وحی پڑھنے سے اجر ملتا ہے، علم سیکھنا اور قرآن کریم سے علم حاصل کرنا باعث اجر ہے، اسی طرح حدیث مبارکہ سے علم لینا بھی اجر عظیم کا ذریعہ ہے؛ حصول علم کے دو بڑے ذرائع ہیں: کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ؛ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (تم میں سے بہتر وہ ہے جو علم سیکھے اور سکھائے۔) بخاری: (5027) قرآن کریم کی تلاوت کے حوالے سے متعدد احادیث ہیں جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (قرآن پڑھو؛ بیشک قرآن کریم قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا) مسلم: (804)
ایسے ہی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ بطحان -مدینہ میں ایک وادی کا نام-جائے اور بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کیے دو بہت بڑی بڑی اونٹنیاں لے کر آئے، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول ہم میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے! تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مسجد جائے اور کتاب اللہ سے دو آیات سیکھے تو یہ اس کے لیے دو عظیم اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں، چار آیات چار اونٹنیوں سے بہتر ہیں، جتنی آیات اتنی ہی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔) مسلم: (803) تو یہ حدیث قرآن کریم سیکھنے تلاوت کرنے کی فضیلت بیان کر رہی ہے۔
اسی طرح سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ: (جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے تو اس کے لیے ایک نیکی ہے، اور ہر نیکی کو دس گنا بڑھا کر دیا جائے گا۔) ترمذی: (2910) یہی کیفیت احادیث کی بھی ہے جب مومن احادیث پڑھے اور ان کا مطالعہ کرے تو اسے اجر عظیم ملے گا؛ کیونکہ یہ بھی حصول علم کا ذریعہ ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں: (جو کسی راستے پر اس لیے چلتا ہے کہ علم حاصل کرے تو اللہ تعالی اس کے لیے اس چلنے کی وجہ سے جنت کی طرف راستہ آسان کر دیتا ہے۔) ترمذی: (2646)
تو اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وحی کا مطالعہ، احادیث یاد کرنا اور ایک دوسرے سے سننا اور سنانا جنت میں داخلے اور جہنم سے نجات کا باعث ہے، ایسے ہی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جس کے ساتھ اللہ تعالی خیر کا ارادہ فرما لے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔) متفق علیہ
اور دین کی سمجھ قرآن کریم اور احادیث نبویہ کے ذریعے ہی ممکن ہے، لہذا احادیث نبویہ کی سمجھ حاصل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمایا ہے، بالکل اسی طرح قرآن کریم کو سمجھنا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی نے اس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمایا ہے۔ اس بارے میں مزید بھی بہت سے دلائل الحمدللہ موجود ہیں۔ ختم شد
فتاوى نور على الدرب از شیخ عبد العزیز بن باز: (1/11)
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب