اگر ادارے ميں مجھے كسى ملازم كى كمى و كوتاہى يا اخلاقى برائى نظر آئے تو كيا ميرے ليے ادارے كے ذمہ دار تك يہ بات پہنچانى جائز ہے ؟
ادارے كے ذمہ داران كو كمى و كوتاہى اور مخالفت كرنے والے كى خبر دينے كا حكم
سوال: 9978
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس كے بارہ ميں آپ كے ليے مشروع اور جائز تو يہى ہے كہ آپ اسے خير و بھلائى كى نصيحت كريں، اور پورى امانت و ديانت سے اپنى ڈيوٹى اور امانت ادا كرنے پر تيار كريں اور رغبت دلائيں.
اور اگر وہ تسليم نہ كرے اور نصيحت پر عمل نہ كرے تو پھر اس كا معاملہ مخصوص شخص اور ادارے تك پہنچانا واجب اور ضرورى ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى و پرہيزگارى ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہوالمائدۃ ( 2 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” دين خير خواہى ہے”
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ تين بار فرمايا تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كس كے ليے؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” اللہ تعالى كے ليے، اور اس كے رسول كے ليے، اور مسلمان اماموں اور حكمرانوں كے ليے، اور عام مسلمان لوگوں كے ليے”
اسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے اپنى صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .
ماخذ:
كتاب مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى جلد ( 8 ) صفحہ ( 420 )