ايك لڑكى كا ايك نوجوان سے تعارف ہوا اور اس نے لڑكى سے شادى كرنے كا وعدہ كيا، اور پھر اس كى عزت لوٹ لى اور اس كى ويڈيو بھى بنائى، اب اس لڑكى كى كسى اور شخص كے ساتھ شادى ہونے والى ہے جسے اس گناہ كا علم تك نہيں، لڑكى كو خدشہ ہے كہ كہيں اس كے خاوند اور خاندان والوں ميں اس كى رسوائى نہ ہو، اسے كيا كرنا چاہيے ؟
شادى ہونے سے قبل زنا كا ارتكاب كر بيٹھى
سوال: 99877
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس افسوسناك واقعہ اور مسئلہ كے متعلق دريافت كيا گيا ہے يہ حرام تعلقات قائم كرنے كے نتائج ميں سے ايك نتيجہ ہے كہ آپس ميں حرام تعارف، اور وعدے اور ملاقاتيں، اور جھوٹ اور عشق و محبت، اور پھر فحاشى و زنا، اور ذلت و رسوائى اور عار كے علاوہ كچھ حاصل نہيں ہوتا.
اب تك نصيحت كرنے والے غافلوں كو بيدار كرنے كے ليے چيخ رہے ہيں، اور دھوكہ ميں پڑنے والوں كو متنبہ كرنے كى كوشش ميں لگے ہوئے ہيں، اور مرد و عورت كے اختلاط كى دعوت دينے والے دعوت دينے اور اس كے دفاع ميں لگے ہوئے ہيں، ان كا خيال ہے كہ اس طرح كے تعلقات قائم كرنے ميں كوئى مانع نہيں، اور لڑكے اور لڑكيوں پر تنگى كرنے كى كوئى ضرورت نہيں ہے.
اس گناہ كى آگ ميں جھلستى تو وہى ہے جو يہ گناہ كر بيٹھے، اور ذلت و رسوائى اور عار و پريشانى تو اسے ہى حاصل ہوتى ہے جو اس دھوكہ ميں پڑ جائے جس نے شيطان كى پيروى كى، اور جھوٹے وعدوں اور خواہشات كے پيچھے بھاگ نكلى، اور اپنے پروردگار اللہ رب العالمين كے حكم گھر ميں ٹكے رہنے اور باہر نہ نكلنے كے حكم سے اعراض كيا، اور نظريں نيچى ركھنے اور بات چيت ميں نرم رويہ ترك كرنے، اور پردہ كرنے سے اعراض كيا، انا للہ و انا اليہ راجعون.
افسوس ہے اہل اسلام پر كہ ان كے معاشرے ميں بھى اس طرح كى خرابياں اور فساد پيدا ہونے لگا ہے، اور ماں باپ اور بہن بھائيوں كى غفلت كى بنا پر يہ چيز ان كے گھروں ميں داخل ہو چكى ہے.
زنا كتنا قبيح اور شنيع جرم ہے، اور پھر دنيا و آخرت ميں اس كا انجام كتنا خطرناك اور شنيع ہے، اسى ليے شريعت اسلاميہ نے اس كى حد كوڑے يا پھر رجم قرار دى ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ جہنم كى آگ كا المناك عذاب بھى منتظر ہے، اللہ محفوظ ركھے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
زانيہ عورت اور زانى مرد ميں سے ہر ايك كو سو كوڑے لگاؤ، ان پر اللہ كى شريعت كى حد جارى كرتے ہوئے تمہيں ہرگز ترس نہيں كھانا چاہيے، اگر تمہيں اللہ تعالى اور قيامت كے دن پر ايمان ہو، اور ان كى سزا كے وقت مسلمانوں كى ايك جماعت موجود ہونى چاہيے النور ( 2 ).
اور اللہ سبحانہ و تعالى كا ارشاد ہے:
اور تم زنا كے قريب بھى مت جاؤ، يقيناً يہ بہت ہى فحش كام اور برى راہ ہے الاسراء ( 32 ).
اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے جو خواب ديكھى اس حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" …. پھر ہم آگے گئے حتى كہ ايك تندور جيسى عمارت كے پاس آئے، راوى كہتے ہيں ميرے خيال ميں آپ نے كہہ رہے تھے كہ اس ميں چيخ و پكار اور شور تھا، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيان كرتے ہيں كہ جب ہم نے اس ميں جھانكا تو اس ميں ننگے مرد و عورتيں تھيں، اور جب ان كے نيچے سے شعلہ آتا تو وہ شور كرتے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ميں نے ان دونوں سے كہا: يہ كون ہيں ؟ وہ مجھے كہنے لگے: چلو چلو….
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ميں نے ان دونوں سے كہا: ميں آج رات بہت عجيب اشياء ديكھى ہيں، تو جو ميں نے ديكھا ہے يہ كيا ہے ؟ تو وہ كہنے لگے ہم آپ كو اس كے متعلق بتائيں گے….
وہ تندور جيسى عمارت ميں ننگے مرد اور عورتيں زانى مرد اور زاني عورتيں تھيں "
اسے امام بخارى نے صحيح بخارى ميں باب اثم الزناۃ حديث نمبر ( 7047 ) ميں روايت كيا ہے.
اور ضوضوا كامعنى ہے: ان كى آوازيں اور شور بلند ہو جاتا.
اس ليے اس لڑكى كو اللہ سبحانہ و تعالى كى بارگاہ ميں سچى توبہ و استغفار كرنى چاہيے، اور اپنے كيے پر نادم ہو كر آئندہ كبھى ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كرے، اميد ہے اللہ سبحانہ و تعالى اس كو معاف فرمائيگا.
اسے چاہيے كہ وہ كثرت سے دعا كرے اور اپنے پروردگار كے سامنے عاجزى و انكسارى سے گڑگڑا كر دعا كرے كہ وہ اسے دنيا و آخرت ميں رسوائى سے بچائے، اور اس فاجر شخص كے شر سے محفوظ ركھے، اور اسے دعا كى قبوليت كے اوقات اختيار كرتے ہوئے دعا كرنى چاہيے، مثلا رات كے آخرى حصہ ميں، اور اذان اور اقامت كے درميان، اور جمعہ كے دن آخرى وقت دن ختم ہونے سے كچھ دير قبل.
اور اس كے ساتھ ساتھ خير و بھلائى كے كام كثرت سے كرے خاص كر نماز اور صدقہ و خيرات، اور اپنے پروردگار كے ساتھ حسن ظن اختيار كرے، كيونكہ حديث قدسى ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
" ميں اپنے بندے كے ہاں ايسے ہى ہوں جيسا اس كا ميرے بارہ ميں گمان ہوتا ہے، جب وہ مجھے ياد كرتا ہے تو ميں اس كے ساتھ ہوتا ہوں، اور جب وہ مجھے اپنے نفس ميں ياد كرتا ہے تو ميں اسے اپنے نفس ميں ياد كرتا ہوں، اور اگر وہ ميرا ذكر مجلس ميں كرتا ہے تو ميں اس كا ذكر اس سے بہتر مجلس ميں كرتا ہوں، اور اگر وہ ميرى طرف ايك بالشت آتا ہے تو ميں اس كى طرف ايك ہاتھ آتا ہوں، اور اگر وہ ميرى طرف ايك ہاتھ آتا ہے تو ميں دو ہاتھ آتا ہوں، اور اگر ميں ميرى طرف چل كر آتا ہے تو ميں اس كى طرف بھاگ كر آتا ہوں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 7405 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2675 ).
اور مسند احمد ميں مروى ہے كہ واثلہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ عزوجل كا فرمان ہے: ميں اپنے بندے كے ہاں اس كے گمان كے مطابق ہوں، تو وہ ميرے متعلق جو چاہے گمان كرے "
مسند احمد حديث نمبر ( 17020 ).
شعيب ارناؤط نے مسند احمد كى تحقيق ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اس ليے آپ اپنے پروردگار كے بارہ ميں اچھا گمان ركھيں كہ وہ اس عيب كو چھپا كر اس پر پردہ ڈال ديگا، اور آپ اس كے متعلق كسى كو بھى مت بتائيں نہ تو خاوند كو اور نہ ہى كسى دوسرے كو، بلكہ خاوند سے بھى اسے چھپائيں چاہے وہ آپ سے اس كے متعلق دريافت بھى كرے، اور آپ اس كے متعلق توريہ استعمال كر ليں، كيونكہ پردہ بكارت كو بعض اوقات شديد حيض كى وجہ سے يا پھر چھلانگ لگانے سے يا كسى اور سبب سے بھى پھٹ جاتا ہے.
اگر فرض كريں كہ اس حادثہ كے متعلق كسى كو علم بھى ہو جائے، تو پہلے اس پر پردہ ڈالنے كى كوشش كرنى چاہيے، اور پھر وہ اس كى مشكل ميں معاونت كرے، اور اس مجرم نے دو ويڈيو تيار كى ہے اس تك پہنچنے كا حيلہ كرے اور اسے اللہ كے عذاب سے ڈرائے، اور اسے اس كے جرم كا احساس دلائے كہ اس نے كتنا بڑا جرم كيا ہے.
اور اگر ممكن ہو سكے تو اس كو دھمكى بھى دے اور كسى امانت دار آفيسر كو اس پر مسلط كرنے كى كوشش كرے تا كہ وہ اس كو خوفزدہ كرے، يہ بہتر ہوگا.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہمارى اور مومنوں كى توبہ قبول فرمائے، اور ہمارے عيوب پر پردہ ڈالے اور ہمارے دل ميں امن پيدا فرمائے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 83093 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات