عید کی قربانی میں بیٹے اور بیٹی کے عقیقے کی نیت سے ذبح کرنے کا حکم
اس بنا پر خلاصہ یہ ہے کہ:
آپ کوایک جانور قربانی اور عقیقے کی مشترکہ نیت سے ذبح کرنا کفایت نہیں کرے گا، اس
لیے عقیقے کیلیے الگ بکری ذبح کریں یہ افضل ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ الشرح الممتع على زاد المستقنع (7 / 424) میں کہتے ہیں:
"عقیقے میں بکری ذبح کرنا مکمل اونٹ ذبح کرنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ عقیقہ کرتے ہوئے
احادیث میں صرف بکری کا ذکر ہی ملتا ہے، ا س لیے عقیقے میں بکری ذبح کرنا ہی افضل
ہو گا" انتہی
اس لیے آپ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور بیٹی کی جانب سے ایک بکری ذبح کریں گے۔
جبکہ عید کی قربانی کے حوالے سے آپ کو اختیار ہے، آپ اونٹ، گائے، یا بکری ذبح کر
لیں، عید کی قربانی میں مکمل اونٹ افضل ہے، اس کے بعد مکمل گائے اور پھر بکری ، اس
بارے میں مکمل تفصیلات پہلے فتوی نمبر: (45767)
میں موجود ہیں۔
واللہ اعلم.
38,083