رمضان المبارك ميں نماز تروايح كے دوران مقتدي كا قرآن مجيد پكڑ كر امام سے قرآن سننے كا حكم كيا ہے ؟
مقتدى كا قرآن مجيد پكڑنا خلاف سنت ہے
سوال: 10067
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس وجہ سے قرآن مجيد اٹھانا كئى ايك وجوہ كى بنا پر سنت كے مخالف ہے:
پہلى وجہ:
اس طرح قيام ميں داياں ہاتھ بائيں ہاتھ پر نہيں ركھا جا سكتا.
دوسرى وجہ:
ايسا كرنے سے بہت زيادہ حركت كرنا پڑتى ہے، جس كى كوئى ضرورت نہيں، مثلا قرآن مجيد كھولنا، بند كرنا، اور اسے بغل كے نيچے ركھنا.
تيسرى وجہ:
حقيقت ميں ايسا كرنے سے نمازى اپنے حركات ميں مشغول ہو جاتا ہے.
چوتھى وجہ:
نماز سجدہ والى جگہ پر نظر نہيں ركھ سكتا، اكثر علماء كرام كہتے ہيں كہ سجدہ كى جگہ پر نظر ركھنا سنت اور افضل ہے.
پانچويں وجہ:
اگر وہ اپنے دل كو نماز ميں حاضر نہ ركھے ہو سكتا وہ يہ بھول جائے كہ وہ نماز ادا كر رہا ہے، ليكن اس كے خلاف اگر اس نے خشوع و خضوع كے ساتھ اپنا داياں ہاتھ بائيں پر ركھا ہو اور اپنا سر سجدے والى جگہ كى طرف جھكايا ہوا ہو تو اس طرح اسے يہ زيادہ خيال ہو گا كہ وہ نماز ميں ہے، اور امام كے پيچھے ہے .
ماخذ:
ماخوذ از: فتاوى الشيخ محمد بن صالح العثيمين: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1771 ) صفحہ نمبر ( 45 )