میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ سڈنی میں منعقد ہونے والی شاہی نمائش برائے ایسٹر تہوار میں شرکت کرنا چاہتا ہوں، اس نمائش کا نام اگرچہ ایسٹر تہوار کی نمائش ہے لیکن اس کا ایسٹر سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں اس نمائش میں اس لیے جانا چاہتا ہوں کہ یہاں کچھ شعبدہ بازی، کھانے پینے کیلئے پھل، اور دیکھنے کیلئے مختلف جانور نظر آتے ہیں، ان تمام چیزوں کا ایسٹر کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایسٹر کے تہوار کی تقریبات میں شرکت کا حکم
سوال: 101347
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
کفار کے خود ساختہ تہوار اور تقریبات میں کسی بھی مسلمان کیلئے شرکت کرنا جائز نہیں ہے ، چاہے وہ ایسٹر کا تہوار ہو یا کرسمس ؛ کیونکہ شرکت سے کفار کی معاونت ، حاضرین مجلس کی تعداد میں اضافہ کیساتھ ساتھ مشابہت بھی ہوگی؛ اور ایسا کرنا بالکل منع ہے، چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی معاونت کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر معاونت مت کرو، اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔ [المائدة : 2]
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے)
ابو داود: (4031) البانی نے اسے "إرواء الغليل" (5/109) میں صحیح قرار دیا ہے۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حقیقی اہل علم کے ہاں مشرکوں کے تہواروں میں مسلمانوں کی جانب سے شمولیت بالکل جائز نہیں ہے، چنانچہ اس بارے میں چاروں فقہی مذاہب کے فقہائے کرام نے اپنی اپنی کتب میں یہ بات بالکل واضح صراحت کیساتھ لکھی ہے۔۔۔ نیز بیہقی نے صحیح سند کیساتھ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ، آپ کہتے ہیں:
"مشرکین کے تہوار کے دن کلیسا میں داخل بھی نہیں ہونا، کیونکہ اس وقت ان پر اللہ کی ناراضی اترتی ہے"
اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ: "اللہ کے دشمنوں سے ان کے تہواروں میں دور ہی رہو"
اسی طرح بیہقی نے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ "جس شخص نے غیر عرب علاقے سے گزرتے ہوئے نوروز اور مہرجان منایا اور مرتے دم تک ان کی مشابہت اختیار کی تو قیامت کے دن انہی کیساتھ اسے اٹھایا جائے گا" انتہی
ماخوذ از: "احکام اہل الذمہ" (1 /723)
اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے ارجنٹائن کے قومی اور کلیساؤں میں منعقد کیے جانے والے تہوار مثلاً: جشن آزادی اور ایسٹر تہوار کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا:
"یہ تہوار مسلمان منعقد نہیں کر سکتے، اور نہ ہی ان میں عیسائیوں کیساتھ مل کر شرکت کر سکتے ہیں؛ کیونکہ اس طرح شرکت پر گناہ اور برائی کے کام میں ان کی معاونت ہوگی، اور اللہ تعالی نے گناہوں کے کاموں میں کسی کی معاونت سے روکا ہے"
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے۔ انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (2/76)
خلاصہ یہ ہوا کہ:
کفار کے تہوار منانا ، ان میں شرکت کرنا، چاہے وہ ان تہواروں میں اپنے مذہبی امور سر انجام دیں یا نہ دیں ہر دو صورت میں جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ان تہواروں کی اصل بنیاد ہی غلط ہے، اور اگر ان میں مذہبی رسوم بھی شامل ہو جائیں تو حرمت مزید سنگین ہو جائے گی۔
اس لیے ہر مسلمان یہ دن اپنے دیگر ایام کی طرح معمول کے مطابق گزارے، اور اس دن خصوصی طور پر کسی قسم کا کوئی کھانے پکانے کا اہتمام نہ کرے، اور نہ ہی غیر اسلامی تہوارمنانے والوں کی طرح خوشی و مسرت کا اظہار کرے، مثال کے طور پر: سیر گاہوں، پارکوں اور کھیل کود کا اہتمام مت کرے، تا کہ مسلمان ان غیر شرعی تہواروں کو تسلیم کرنے یا شرکت کے گناہ سے بچ سکے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب