ميں نے سنا ہے كہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كے فعل اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو يہ فرمانا كہ: " تم ان ميں سے نہيں ہو " يعنى جو تكبر سے ايسا كرتے ہيں كى بنا پڑ جمہور علماء كرام لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنے كو مكروہ سمجھتے ہيں، كيا يہ بات صحيح ہے ؟
ٹخنوں سے نيچے لباس ركھنے ميں جمہور علماء كا مذہب
سوال: 102260
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب مرد اپنا لباس غرور و تكبر كے ساتھ ٹخنوں سے نيچے ركھے تو علماء كرام كے ہاں بغير كسى اختلاف كے حرام بلكہ يہ كبيرہ گناہ ہے.
اور سوال نمبر ( 762 ) كے جواب ميں اس كى حرمت پر دلالت كرنے والى بعض احاديث بيان كى گئى ہيں، آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
ليكن بغير كسى غرور و تكبر كے لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنے كے حكم ميں علماء كرام كا اختلاف پاياجاتا ہے، اس مسئلہ ميں ان كے تين قول پائے جاتے ہيں:
پہلا قول:
حرام ہے.
دوسرا قول:
مكروہ ہے.
تيسرا قول:
بغير كسى كراہت كے جائز ہے.
اور مذاہب اربعہ كے جمہور علماء كرام اس كى عدم حرمت كے قائل ہيں، ذيل ميں ہم مذاہب اربعہ كے علماء كرام كے اقوال پيش كرتے ہيں:
ابن مفلح رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ابو حنيفہ رحمہ اللہ نے ايك قيمتى چادر زيب تن كى اور وہ اسے زمين پڑ گھسيٹ كر چل رہے تھے، تو انہيں كہا گيا:
كيا ہميں اس سے منع نہيں كيا گيا ؟
تو وہ كہنے لگے: يہ ممانعت تو صرف غرور و تكبر كرنے والوں كے ليے ہے، اور ہم ان ميں سے نہيں " انتہى
ديكھيں: الآداب الشرعيۃ ( 3 / 521 )، اور الفتاوى الہنديۃ ( 5 / 333 ) بھى ديكھيں.
اور مالكيہ كے ہاں حرام ہے، بعض مالكى مثلا ابن عربى اور قرافي اسے حرام قرار ديتے ہيں.
ابن عربى كہتے ہيں:
مرد كے ليے اپنا لباس ٹخنوں سے نيچے ركھ كر يہ كہنا جائز نہيں كہ ميں تكبر تو نہ كرتا؛ كيونكہ نہى اسے لفظا بھى شامل ہے، اور اس كى علت كو بھى شامل ہے، اور لفظا حكم كو شامل كرتے ہوئے اس كا يہ كہنا جائز نہيں كہ ميں اس ميں شامل نہيں ہوتا كيونكہ مجھ ميں وہ علت نہيں ہے، كيونكہ يہ شريعت كے مخالف ہے، اور اس كا يہ دعوى تسليم نہيں كيا جائيگا، بلكہ اس كا اپنى چادر وغيرہ لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنا ہى تكبر ہے، تو اس ميں اس كا جھوٹ قطعى طور پر معلوم اور واضح ہے "
ديكھيں: عارضۃ الاحوذى ( 7 / 238 ).
اور كچھ مالكى اس كو كراہت كا حكم ديتے ہيں حرمت كا نہيں.
حافظ ابن عبد البر " التمہيد " ميں رقمطراز ہيں:
" يہ حديث اس پر دلالت كرتى ہے كہ جس كسى نے بھى اپنى چادر بغير كسى تكبر اور غرور كے ٹخنوں كے نيچے ركھى تو مذكورہ وعيد ميں وہ شامل نہيں ہو گا، ليكن اس كے باوجود چادر اور قميص وغيرہ لباس ٹخنوں سے نيچے ركھنا ہر حال ميں مذموم ہے " انتہى
ديكھيں: التمہيد ( 3 /244 ).
اور حاشيۃ العدوى ميں درج ہے:
" حاصل يہ ہوا كہ: اگر بغير تكبر و غرور كے لباس ٹخنوں سے نيچے ركھا جائے تو اس ميں وارد شدہ نصوص كا آپس ميں تعارض ہے، چنانچہ ـ مالكى علماء ميں سے ـ " الحطاب " اسے حرام نہيں بلكہ مكروہ قرار ديتے ہيں، اور ـ امام قرافى كى كتاب " الذخيرۃ " ميں اس كى حرمت بيان ہوئى ہے.
اور ظاہر يہ ہوتا ہے كہ: اس سے متعين يہ ہوا كہ يہ شديد قسم كى كراہت ميں شامل ہے " انتہى.
ديكھيں: حاشيۃ العدوى ( 2 / 453 ).
اور شافعى حضرات نے بيان كيا ہے كہ غرور و تكبر كے ساتھ حرام ہے وگرنہ نہيں.
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
امام شافعى كا كہنا ہے: نماز وغيرہ ميں غرور و تكبر كے ساتھ سدل كرنا جائز نہيں، ليكن بغير تكبر و غرور كے نماز ميں سدل كرنا ہلكا ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو جب ابو بكر رضى اللہ عنہ نے جب يہ عرض كيا كہ ميرى چادر كى ايك سائڈ نيچے ہو جاتى ہے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو فرمايا تھا:
" تم ان ميں سے نہيں ہو " انتہى.
ديكھيں: المجموع ( 3 / 177 ).
اور شرح مسلم ميں امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اگر تكبر و غرور كے ليے كپڑا اور لباس ٹخنوں سے نيچے ركھا جائے تو جائز نہيں، ليكن اگر بغير غرور و تكبر كے ہو تو يہ مكروہ ہے، تكبر كے ساتھ لباس نيچے ركھ كر كھينچنے والى احاديث كا ظاہر اس پر دلالت كرتا ہے كہ تكبر كے ساتھ مخصوص ہے، امام شافعى نے فرق بيان كيا ہے " انتہى.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 14 / 62 ).
اور بعض شافعى حضرات مثلا امام ذہبى اور حافظ ابن حجر وغيرہ نے حرمت كا قول اختيار كيا ہے.
امام ذہبى رحمہ اللہ نےلباس ٹخنوں سے نيچے ركھ كر يہ كہنا كہ ميں يہ تكبر كے ساتھ تو نہيں كرتا اس كا رد كرتے ہوئے كہا ہے:
" تو آپ اسے ديكھتے ہيں كہ وہ تكبر بھى كرتا اور پھر اپنے حماقت سے پر نفس كو اس سے برى بھى كرتا اور ايك عام اور مستقل نص پر اعتماد كرنے كى كوشش كرتا ہے جسے ايك دوسرى مستقل نص تكبر كے معنى كو خاص كرتى ہے!
اور وہ ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ كے قول:
" اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرى چادر نيچى ہو جاتى ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اے ابو بكر تم ان ميں شامل نہيں جو غرور و تكبر كے ساتھ ايسا كرتے ہيں "
تو ہم يہ كہتے ہيں: پہلى بات تو يہ ہےكہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ اپنى چادر اس طرح نہيں باندھتے تھے كہ ٹخنوں پر ہوتى، بلكہ وہ اسے ٹخنوں سے اوپر باندھا كرتے تھے، ليكن بعد ميں وہ ڈھيلى ہو جايا كرتى تھى.
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا تو فرمان يہ ہے:
" مومن كا لباس نصف پنڈلى تك ہوتا ہے، اور جو اس اور ٹخنوں كے درميان ہو اس ميں كوئى حرج نہيں "
تو ممانعت ميں وہ شخص بھى بالكل اسى طرح ہے جو اپنا لباس اور سلوار ٹخنوں سے نيچے ركھ كر سلوائے، اور بازو كے كف زائد ركھنا بھى اسى ميں شامل ہوتے ہيں، اور يہ سب كچھ دلوں ميں چھپے ہوئے غرور و تكبر ميں سے ہے " انتہى.
ديكھيں: اعلام سير النبلاء ( 3 / 234 ).
اور حنابلہ نے بھى اس كى عدم حرمت بيان كى ہے.
الاقناع ميں درج ہے:
" بغير كسى ضرورت كے مرد كا ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنا مكروہ ہے " انتہى مختصرا.
ديكھيں: الاقناع ( 1 / 139 ).
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" قميص اور چادر اور سلوار پائجامہ وغيرہ ٹخنوں سے نيچے ركھنا مكروہ ہے؛ اور اگر كوئى شخص غرور و تكبر كى بنا پر ايسا كرے تو يہ حرام ہے " انتہى
ديكھيں: المغنى ( 2 / 298 ).
اور ابن مفلح كہتے ہيں:
" شيخ تقى الدين ابن تيمہ رحمہ اللہ نے اس كى عدم حرمت اختيار كى ہے، اور كراہت اور عدم كراہت كے بارہ ميں كچھ نہيں كہا " انتہى.
ديكھيں: الآداب الشرعيۃ ( 3 / 521 ).
اور شرح العمدۃ لشيخ الاسلام ابن تيميۃ صفحہ ( 361 ـ 362 ) بھى ديكھيں.
اور الصنعانى رحمہ اللہ نے حرمت والا قول اختيار كيا ہے، اور اس سلسلہ ميں ايك كتاب بھى لكھى ہے جس كا نام " استيفاء الاقوال في تحريم الاسبال على الرجال " ركھا ہے.
اور ہمارے معاصر علماء كرام مثلا شيخ ابن باز اور شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ اور شيخ ابن جبرين اور شيخ صالح الفوزان اور مستقل فتوى كميٹى كے ممبر علماء كرام وغيرہ نے بھى حرمت والا قول ہى اختيار كيا ہے.
آپ مزيد اجتھادى مسائل كى معرفت كے ليے سوال نمبر ( 70491 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات