کیا یہ جائز ہے کہ گائے کی قربانی میں ساتویں حصے سے کم حصہ لیا جائے، اور کیا اس طرح دیگر حصہ داروں پر کوئی منفی اثر پڑے گا؟
کیا گائے کی قربانی میں ساتویں حصے سے بھی کم حصہ رکھا جا سکتا ہے؟
سوال: 111887
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عید کی قربانی کرتے ہوئے گائے یا اونٹ کی قربانی میں ساتواں حصہ لیا جا سکتا ہے، اس کا تفصیلی بیان پہلے سوال نمبر: (45757) کے جواب میں گزر چکا ہے۔
تاہم کسی قربانی کرنے والے کیلیے ساتویں حصے سے کم حصہ جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی محض گوشت ہی حاصل کرنا چاہتا ہے قربانی نہیں کرنا چاہتا تو پھر کوئی حرج نہیں ہے کہ جتنا مرضی حصہ لے لے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ “أحكام الأضحية” میں کہتے ہیں کہ:
“ایک بکری ایک شخص کی جانب سے قربانی میں کافی ہوگی، اور اسی طرح گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ بھی ایک بکری کی طرح ایک شخص کی جانب سے قربانی میں کافی ہو گا۔۔۔
اور اگر [بکری کی] قربانی میں ایک سے زیادہ افراد مالک ہوں تو پھر اس کی قربانی نہیں ہو گی، اونٹ اور گائے کی مشترکہ قربانی میں سات سے زائد حصے دار شریک نہیں ہو سکتے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ قربانی عبادت اور قرب الہی کا ذریعہ ہے چنانچہ اس عبادت کا طریقہ کار وہی ہو گا جو شریعت نے بتلایا ہے اس میں وقت، تعداد اور کیفیت ہر چیز کا خیال رکھا جائے گا” ختم شد
“رسائل فقهية” (ص 58، 59)
اور اگر کوئی قربانی کرنے والا شخص ساتویں حصے سے بھی کم حصہ ملائے تو اس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی، تاہم اس کی وجہ سے دوسروں کی قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ ایک گائے میں ساتواں حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے ان میں سے کچھ قربانی کریں یا صرف گوشت حاصل کرنے کیلیے حصہ ڈال رہے ہوں۔
اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (45771) میں گزر چکی ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات