فرمانِ باری تعالی ہے کہ: الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ یعنی: زانی عورت اور زانی مرد میں سے ہر ایک کو 100 ڈنڈے مارو۔
اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً یعنی: جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں اور پھر چار گواہ نہ لائیں تو انہیں 80 ڈنڈے لگاؤ۔
پھر ایک اور مقام پر فرمایا: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ یعنی: چور مرد اور عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، یہ ان کی کارستانی کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے سزا ہے، اور اللہ تعالی غالب اور حکمت والا ہے۔
مذکورہ بالا جرائم کا ارتکاب کرنے والے لوگ موجود ہیں لیکن ان پر حدیں لگانے والا کوئی نہیں ہے، یہ لوگ توبہ کے بغیر فوت ہو جاتے ہیں، تو روزِ قیامت اللہ تعالی ان کے بارے میں کیا فیصلہ فرمائے گا؟