ميرے پاس كچھ تفريحى آلات مثلا ٹى وى اور پلائى اسٹيشن وغيرہ جو ميں نے اپنے كچھ دوستوں سے ليے تھے اور ان كے استعمال ميں زيادتى اور غير صحيح طريقہ سے استعمال كى بنا پر ميرے بہت سارے واجبات ضائع ہو گئے ميں يہ دريافت كرنا چاہتا ہوں كہ ان اشياء سے ميں كس طرح چھٹكارا حاصل كر سكتا ہوں، كيا انہيں فروخت كرنا جائز ہے، يا صرف انہيں تلف اور ضائع ہى كرنا ہو گا ؟
تفريحى آلات سے چھٹكارا حاصل كرنے كا طريقہ
سوال: 112427
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ميرے عزيز بھائى آپ كو سب سے پہلا كام يہ كرنا چاہيے كہ آپ اللہ كا شكر ادا كريں كہ اس نے آپ كو غفلت اور وقت ضائع كرنے جيسى غلط چيز پر متنبہ كيا ہے، كہ آپ ان امور ميں وقت ضائع كر رہے ہيں، اور يہ شيطانى ہتھكنڈوں ميں سے ہے، جس كے ذريعہ شيطان بہت سارے نوجوانوں كو شكار كرتا ہے، جو اس كے خطرہ ناواقف ہيں، اس طرح وہ اپنى جوانى كے كئى برس بغير كسى كام اور عمل كے ضائع كر بيٹھتے ہيں، نا تو وہ اس ميں كوئى كاميابى حاصل كرتے ہيں اور نہ ہى ترقى كر پاتے ہيں.
اور جب اسے ہوش آتا ہے تو اس كى اس سنہرى عمر كے كئى برس ٹى وى سكرين كے سامنے يا پھر ايسے پروگرام ديكھنے اور گيمز كھيلنے ميں گزر جاتے ہيں جس كا انہيں نہ تو كوئى دنياوى فائد ہوتا ہے، اور نہ ہى دينى فائدہ، اور جسے اللہ سبحانہ و تعالى نے ان امور سے محفوظ ركھا ہے وہ بہت بڑى نعمت و عافيت ميں ہے.
پھر ہم آپ كو يہ نصيحت كرتے ہيں كہ آپ ان اشياء ميں تصرف كرنے كى كوشش كريں، اگر آپ ان اشياء كو كسى مباح كام ميں استعمال كر كے نفع حاصل كرسكتے ہيں تو يہ بہتر اور اولى ہے، مثلا آپ ٹى وى كو وہ چينل ديكھنے ميں استعمال كريں جو مفيد اور نافع ہيں، اور ان ميں كوئى حرام اور غلط كام اور پروگرام شامل نہ ہو، ليكن اگر آپ كو خدشہ ہو كہ آپ اپنے اوپر كنٹرول نہيں كر سكيں گے اور آپ دوباہ ٹى وى كے قيدى بن كر رہ جائينگے، تو پھر آپ كے سامنے يہى حل ہے كہ آپ ايسے شخص كو فروخت كريں يا ہديہ ديں جس ميں آپ كو خير و بھلائى اور دين كا التزام نظر آتا ہو، تا كہ وہ اسے حلال ميں استعمال كرے.
اور رہا مسئلہ پلائى اسٹيشن كا تو ہم آپ كو اسے اپنے پاس ركھنے كى نصيحت نہيں كرتے، بلكہ آپ اسے ايسے شخص كو فروخت كريں يا ہديہ كر ديں جس كى اولاد ہو اور وہ كھيل ميں ان كى نگرانى كرتا ہو، اور انہيں ہر كچھ كى اجازت نہ دے.
ليكن يہ ( ٹى وى اور پلائى اسٹيشن ) اشياء كسى ايسے شخص كو فروخت يا ہديہ كرنا جو اللہ تعالى كى حدوں كا خيال نہيں ركھتا تو اسے دينا جائز نہيں، كيونكہ يہ اس كے ليے معصيت و نافرمانى ميں معاونت ہو گى.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كى عمر اور عمل ميں بركت عطا فرمائے، اور آپ كو اپنى اطاعت و فرمانبردارى كى توفيق نصيب فرمائے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 2898 ) اور ( 39744 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات