0 / 0

کیا اللہ تعالی سے قضاء اور تقدیر کے رد کا سوال کرنا جا‎ئز ہے

سوال: 11522

مندرجہ ذیل عبارت جس کے ساتھ لوگ دعاء کرتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟
(اے اللہ میں تجھ سے قضاء کو لوٹانے کا سوال نہیں کرتا لیکن میں اپنے اوپر تیری مہربانی کا سوال کرتا ہوں)

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

یہ دعاء زبان زد عام ہے جو کہ اس لا‎ئق نہیں کہ یہ دعاء کی جائے کیونکہ اگر قضاء میں کوئی برائی ہو تو اللہ تعالی سے اسے رد کرنے اور لوٹانے کا سوال کرنا مشروع کیا گیا ہے۔

اور اسی لئے امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں یہ باب باندھا ہے جس میں وہ کہتے ہیں (جس نے بدبختی کے لا حق ہونے اور بری قضاء سے اللہ کی پناہ مانگی اسکے متعلق باب) اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:

"آپ کہہ دیجئے کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے" الفلق 1-2

پھر اسکے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ذکر کیا ہے:

(آزمائش کی سختی اور بد بختی کے لاحق ہونے اور بری قضاء سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرو) ۔ بخاری کتاب القدر 7/215 .

ماخذ

کتاب الایمان بالقضاء والقدر۔ تالیف محمد بن ابراہیم الحمد ص 147 سے اقتباس۔

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android