میں اورمیری بیوی پورے خاندان میں اکیلے مسلمان ہیں ، ہم اپنے اقربا ورشتہ داروں کی بنا پربہت بڑی مشکل میں پھنس چکے ہيں ۔
میں آپس میں تعلق رکھنے اورگھل مل کررہنے والے خاندان کا فرد ہوں اورجب بھی مجھے مدد وتعاون کی ضرورت ہو وہ سب میرے پاس جمع ہوجاتے ہیں ، سب میری بہت ہی مددو تعاون کرتے ہیں ۔
لیکن میرے بیوی کاخاندان میری بیوکے قریب نہيں اورنہ ہی خاندان کے لوگ ہمارے بچوں کے قریب ہیں ، بیوی کے بھائ اس سے اس طرح بات کرتے ہیں جس طرح اس کی کوئ قدروقیمت نہيں ، اسے دھوکہ دیتے اورفراڈ کرتے اورجھوٹ بولتے ہوۓ اس سے دولت اینٹھنے کے چکروں میں رہتے ہيں ۔
ان کے مرد حضرات شراب نوشی کے رسیا اورزناکاری کا رتکاب کرتے رہتے ہيں ، اوربیوی کی بہنیں اسے دھمکیاں دیتیں اوراس کے بارہ میں غلط اوربرے کلمات اورالفاظ کا استعمال کرتی ہيں اسے جھوٹا کہتی ہیں اوران کےہاں اس کی بات کا کوئ وزن نہيں ، جب وہ سب اکٹھی ہوتی ہیں تواسے آنے کی دعوت نہیں دیتیں ، اس کے کنبے کے سارے افراد اسلام سے نفرت کرتے اوراسلام مخالف خیالات کا اظہار کرتے ہيں ۔
تواس طرح ہمارے لیے کہاں تک لائن کھینچنی ممکن ہے کہ ہم کہہ سکیں کہ بس ہمیں یہاں تک ہی تعلقات رکھنے چاہییں ؟
مجھے یہ علم ہے کہ اسلام ہمیں اپنے خاندان کے افراد سے حسن کا سلوک کا درس دیتا ہے ، لیکن ایسے مسلمان کےلیے کیسے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ان افراد سے معاملات کرسکے جواس کے اوراسلام کے بارہ میں اچھے خیالات نہیں رکھتے اورہروقت اس پرتقید کرتے رہتے ہيں ؟
جب میں بیوی کے ساتھ اس کے خاندان کےبارہ میں بات کرتا ہوں تومجھے غصہ ہوتی ہے ، حالانکہ اسے اپنے خاندان کے حالات کاعلم بھی ہے ، مجھے جومعاملہ سب سے زيادہ غصہ دلاتا ہے کہ :
اس کے بھائ اسے ایسی ایسی باتيں کہتے ہیں اوروہ ان کے اس طریقے کےمعاملات کے اسباب کے عذرپیش کرنا شروع کردیتی ہے ، اوراگرمیں اس کے بھائیوں کی طرح کی کوئ بات کہہ دوں تووہ آسمان سر پراٹھالیتی اورگھر بیٹھ جاتی ہے ، اوراگرمیں ان سے یہ پوچھوں کہ تم اس کے ساتھ ایسا رویہ کیوں اختیارکرتے ہو تومیری بیوی مجھ پر فتنہ پھیلانے کا الزام لگاتی ہے ۔
تواب آّپ ہی بتائیں کہ اس معاملہ میں کس طرح نپٹ سکتاہوں ؟ یا پھرمیری بیوی اس معاملہ سے کس طرح نپٹ سکتی ہے ؟
آپ سے نصیحت کری گزارش ہے ۔
مسلمان بیوی کے کافررشتہ داروں کی اذیت
سوال: 11934
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ اللہ تعالی کا شکرادا کریں کہ آپ کا خاندان ایسا ہے جس سے آپ کوکوئ کسی بھی طرح کی مشکل نہيں جس طرح کہ آپ کی بیوی کواپنے خاندان سے مشکلات درپیش ہيں ، تواس نعمت کی حقیقی قدر کرنے سے آپ اپنے رب کا شکریہ ادا کریں گے اوراس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ آپ اپنی بیوی کی اپنے اس کے خاندان کے ساتھ حالت پرترس کھائیں اوراس پرشفقت کریں گے ۔
اوریہ چيزآپ کواس سے ظلم ختم کرنے اوراسکا ساتھ دینےاوراس کی نفسیاتی کمزور دورکرکے اسے قوی بنانے کا باعث بنیں گی ، جس سے وہ اس ھجوم کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوسکے گی ۔ ان شاءاللہ
اورہم آپ کی بیوی کویہ نصیحت کرتے ہيں کہ وہ اپنے خاندان والوں کی اذیت پر صبرسے کام لے اورانہیں شراوربرائ کم کرنے اورحق قبول کرنے کی دعوت دے ، پھراگراس کا کافر خاندان اسے اذیتیں اورتکالیف سے دوچار کرتا ہے تووہ ان سے ملنا جلنا کم کردے اور کبھی کبھی ان کے پاس بہت ہی کم وقت کے لیے جایا کرے اوراس میں بھی اسے بات چیت احسن انداز سے کرنے چاہیے ۔
اورپھر مسلمان اس کا مکلف نہیں کہ وہ اپنے ان کفار عزیز واقارب سے ملتا جلتا رہے جن کی اذیت بہت زيادہ اوروہ اسے برداشت ہی نہ کرسکے ، لیکن اسے ان تکالیف پرصبر کرنے کی کوشش کرنی چاہیۓ اورانہیں اسلام کی دعوت دیتے رہنا چاہيۓ ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد