ميرا خاوند ڈيجيٹل كيمرے فروخت كرتا ہے، ( اس كى آمدن كا يہى ايك ذريعہ ہے ) اس كے بعض گاہك ايسے بھى ہيں جو ننگى تصاوير اتارتے ہيں، لہذا يہ علم ہونے كے بعد كہ وہ اس غرض ميں كيمرہ استعمال كريں گے كيا ايسے مصوروں كو كيمرے فروخت كرنا جائز ہيں ؟
حرام تصاوير بنانے والے كو كيمرہ فروخت كرنا
سوال: 12274
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہر وہ چيز جو كسى حرام كام ميں استعمال ہوتى ہو يا جس كے بارہ ميں ظن غالب ہو كہ وہ حرام ميں استعمال ہو گى فروخت كرنى جائز نہيں، اور اس ميں ايسے شخص كو كيمرے فروخت كرنا بھى شامل ہيں جو حرام كام ميں استعمال كرتا ہو.
تصاوير كے حكم كے متعلق تفصيل جاننے كے ليے سوال نمبر ( 10668 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ ننگى تصاوير لينے كى حرمت اور بھى شديد ہے كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور تم برائى وگناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون نہ كرو المائدۃ ( 2 )
بلاشك ان كا ننگى تصاوير اتارنا معاشرے ميں فساد اور بے حيائى اور فحاشى عام كرنے كے اسباب ميں شامل ہے، اور جو كوئى انہيں كيمرے فروخت كرے بلاشك وشبہ اس نے بھى فحاشى اور بے حيائى عام كرنے ميں ان كا تعاون كيا، اور حرام كام ميں تعاون كرنا بھى حرام ہے.
اور ايسے شخص كو ڈيجيٹل كيمرے ( جو ثابت تصاوير نہيں بناتے ) فروخت كرنا جو اچھے امور ( عظيم نفع والے كام ) كى تصوير كشى كرے مثلا اسلامى تقارير اور دروس و خطبےوغيرہ، يا مباح اشياء كى تصاوير مثلا درخت، نہريں، اور طبعى و قدرتى مناظر، وغيرہ كى تصوير كشى كرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور ہر مسلمان تاجر پر واجب ہے كہ وہ اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے اور اپنے مسلمان بھائيوں كى خير خواہى كرتے ہوئے ايسى اشيا فروخت كرے جس ميں ان كے ليے نفع اور خير و بھلائى ہو، اور ايسى اشياء كى فروخت ترك كردے جس ميں مسلمانوں كا نقصان اور ان كے ليے شرو برائى ہو، اور حلال كمائى ميں ہى بہت كچھ ہے جو حرام سے مستغنى كرديتى ہے:
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے رزق وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 – 3 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات