بعض روزہ دار دن كا اكثر حصہ تاش كھيل كر يا فلميں ديكھ كر گزارتے ہيں، اس ميں دين اسلامى كى رائے كيا ہے ؟
روزے كى حالت ميں تاش كھيلنا اور فلميں ديكھنا
سوال: 124203
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزے داروں اور باقى مسلمانوں كو اللہ كا ڈر و تقوى اختيار كرنا چاہيے وہ اپنے اوقات كس ميں صرف كرتے ہيں اور كيا كچھ كرتے ہيں انہيں ڈرنا چاہيے، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے ان كے ليے جو حرام كيا ہے مثلا مخرب الاخلاق فلميں اور ننگى تصاوير اور بےپرد اور ہيجان آميز لباس ميں ظاہر ہونے والى عورتوں پر مشتمل فلميں اور ڈرامے ديكھنا، اور مختلف قسم كے ڈائجسٹ كا مطالعہ كرنا، اور اسى طرح ٹى وى ميں آنے والے شريعت مخالف پروگرام ديكھنا، موسيقى اور گانے وغيرہ اور گمراہ كرنے والے پروگرام ديكھنا، ان سب كا مشاہدہ كرنا جائز نہيں.
اسى طرح مسلمان روزے دار پر واجب ہوتا ہے بلكہ ہر مسلمان پر چاہے وہ روزے دار ہو يا نہ وہ گانے بجانے كے آلات سے اجتناب كرے، اور تاش وغيرہ كھيلنے سے بھى بچے، كيونكہ اس ميں برے فعل كا ارتكاب اور برائى كا مرتكب ہوتا ہے، اور پھر يہ چيز قسوت قلبى اور بيمارى كا بھى باعث بنتا ہے، اور اللہ كى شريعت كى توہين اور اسے كم تر سمجھنے كا سبب ہے اور اللہ كے واجب كردہ اور احكام سے منہ موڑنے كا باعث بنتا ہے مثلا باجماعت نماز سے پيچھے رہنا اور اسى طرح دوسرے واجبات كو ترك كرنے اور حرام كام كے ارتكاب كا سبب بنتا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
} اور بعض لوگ ايسے بھى ہيں جو لغو باتوں كو مول ليتے ہيں كہ بے علمى كے ساتھ لوگوں كو اللہ كى راہ سے بہكائيں اور اسے ہنسى بنائيں، يہى وہ لوگ ہيں جن كے ليے رسوا كن عذاب ہے اور جب اس كے سامنے ہمارى آيات پڑھى جاتى ہيں تو تكبر كرتا ہوا اس طرح منہ پھير ليتا ہے گويا اس نے سنا ہى نہيں، گويا اس كے دونوں كانوں ميں ڈاٹ لگے ہوئے ہيں، آپ اسے دردناك عذاب كى خبر سنا ديجئے {لقمان ( 6 – 7 ).
اور سورۃ الفرقان ميں اللہ تعالى نے رحمن كے بندوں كى صفات بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
} اور وہ لوگ جو جھوٹى گواہى نہيں ديتے، اور جب كسى لغو چيز سے ان كا گزر ہوتا ہے تو وہ شرافت سے گزر جاتے ہيں {الفرقان ( 72 ).
اور الزور برائى كى سب اقسام كو شامل ہے، اور لا يشھدون كا معنى حاضر نہيں ہوتے كے ہيں.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ميرى امت ميں سے كچھ ايسے لوگ بھى ہونگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانے بجانے كو حلال كر ليں گے "
اسے بخارى نے معلقاً بالجزم روايت كيا ہے.
الحر سے مراد حرام شرمگاہ يعنى زنا ہے.
اور المعازف سے مراد: گانا بجانا اور موسيقى كے آلات ہيں.
اور اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مسلمانوں پر ہر قسم كے ايسے وسائل حرام كيے ہيں جو انہيں حرام ميں لے جائيں، اور بلاشك و شبہ فلميں ديكھنا ايك برائى ہے، اور ٹى وى ميں جو كچھ برائى دكھائى جا رہى ہے وہ ان وسائل ميں شامل ہوتا ہے جس كے ذريعہ حرام كا ارتكاب ہوتا ہے، يا پھر اس كو روكنے اور ختم كرنے ميں تساہل برتا جاتا ہے، اللہ ہى مدد كرنے والا ہے " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 15/ 316 ).
مزيد آپ سوال نمبر ( 50063 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات