داؤن لود کریں
0 / 0

اجرت لے کر قرآن کریم کی تلاوت کرنا

سوال: 125103

سوال: لوگوں سے اجرت لیکر قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

“اگر قرآن کی تلاوت سے مقصود یہ ہے کہ لوگوں کو قرآن مجید کی تلاوت سکھائی جائی،
اور انہیں قرآن مجید یاد کروایا جائے تو علمائے کرام کے دو اقوال میں سے صحیح ترین
قول کے مطابق اس عمل پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس بارے میں صحیح
حدیث ہے  جس میں ایک ڈسے ہوئے شخص پر  مقررہ اجرت کے بدلے میں دم کیا گیا، اور آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث میں فرمایا کہ: “جس چیز پر اجرت لینے کا سب سے
زیادہ تمہارا حق ہے وہ کتاب اللہ ہے” امام بخاری نے اس روایت کو اپنی صحیح بخاری
میں نقل کیا ہے۔

البتہ  اگر سوال سے مراد یہ ہے کہ کسی تقریب وغیرہ میں صرف تلاوت کر کے اس پر اجرت
لینا کیسا ہے تو  اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اس طرح سے اجرت لینا جائز نہیں ہے،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے  ذکر کیا ہے کہ اس بارے میں کسی اہل علم کا
اختلاف نہیں ہے کہ  اس طرح اجرت لینا حرام ہے” انتہی.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android