0 / 0

رمضان المبارك كى قضاء كے روزے سرديوں تك مؤخر كرنا تا كہ دن چھوٹے ہو جائيں

سوال: 132421

سب كو علم ہے كہ سرديوں ميں دن چھوٹے ہوتے ہيں لہذا رمضان كى قضاء كے روزے سرديوں ميں ركھنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

" جس كسى نے بھى رمضان المبارك كے روزے كسى عذر كى بنا پر نہ ركھے ہوں تو اس پر واجب ہے كہ وہ آئندہ رمضان سے پہلے پچھلے رمضان كے روزے مكمل كر لے، چاہے سرديوں ميں ركھے يا پھر كسى اور ايام ميں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تو جو كوئى مريض ہو يا مسافر وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے . البقرۃ ( 184 )

اور حديث سے ثابت ہے كہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" ان كے ذمہ رمضان المبارك كے روزں كى قضاء ہوتى تھى تو وہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے مقام و مرتبہ كى وجہ سے شعبان كے علاوہ كسى اور مہينہ ميں روزے نہيں ركھ سكتى تھيں "

اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے" انتہى

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء المجموعۃ الثانيۃ ( 9 / 278 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android