0 / 0

ایک شخص نے ابھی حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے، تو اپنے اسلام قبول کرنے کا اظہار کیسے کرے اور اپنا نام کیسے تبدیل کرے؟

سوال: 146047

میں کچھ عرصہ قبل مسلمان ہوا ہوں، میں اس سے پہلے ہندو تھا، میرا سوال یہ ہے کہ میں لوگوں کو کیسے بتلاؤں کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں، اور یہ بھی بتلائیں کہ میں اپنا نام اپنے شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات میں کیسے تبدیل کروں، ایسے ہی اپنی زندگی کے معمولات میں کیسے تبدیلی لاؤں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

سب سے پہلے تو ہم آپ کو اسلام قبول کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، اور ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو اسلام قبول کرنے کی توفیق دی اور آپ کی معاونت فرمائی، ہم مزید بھی اللہ تعالی سے آپ کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اپنا مزید فضل عطا فرمائے، آپ کو اپنی اطاعت گزاری میں مصروف رکھے، اور یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ آپ کو جس سے سب سے زیادہ محبت ہے اسے بھی دین اسلام قبول کرنے کی توفیق دے، تا کہ آپ کی خوشی اور فرحت پایہ تکمیل تک پہنچے۔

اسلام قبول کرنے کا اعلان کرنا اور اس کا اظہار کرنا بہت ہی آسان ہے، آپ مسجد چلے جائیں اور سب لوگوں کے سامنے اس کا اعلان کریں، یا کسی مسلمان کی ذمہ داری لگائیں کہ وہ آپ کے مسلمان ہونے کا اعلان کر دے، اس طرح آپ کے علاقے کے لوگوں کو علم ہو جائے گا کہ آپ مسلمان ہو چکے ہیں، اور پھر لوگ بھی آپ کے ساتھ بطور مسلمان ہی رویہ رکھیں۔ اس عظیم دین میں شامل ہونے پر مسلمانوں کے دل شادمان ہو جاتے ہیں، اور یہ منظر نہایت ایمان افروز ہوتا ہے، اس کے ذریعے انسان کفر و شرک کے اندھیروں سے نکل کر نئی زندگی کا آغاز کرتا ہے، اور انسان نورِ ایمان و توحید میں آ جاتا ہے۔

شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات میں اپنے نام کی تبدیلی کے لیے آپ جس ملک کے رہائشی ہیں ان کے قوانین دیکھیں اور ان کے مطابق عمل کریں۔ اس کے لیے آپ کو متعلقہ سرکاری دفاتر سے رجوع کرنا ہو گا، اس کے لیے آپ اپنے علاقے کے مسلمانوں سے بھی مدد لے سکتے ہیں، ایسے ہی ایسے افراد بھی آپ کو رہنمائی دے سکتے ہیں جنہوں نے آپ کی طرح اسلام قبول کیا اور اپنا نام تبدیل کروایا۔

لیکن اگر آپ کو فی الحال نام تبدیل کرنے کی وجہ سے کسی نقصان کا خدشہ ہو یا دستاویزات میں نام تبدیل کرنا بہت مشکل ہو، اور اس کے لیے مختلف قوانین آڑے آتے ہوں تو پھر آپ یہ معاملہ بعد کے لیے بھی اٹھا رکھ سکتے ہیں، کیونکہ نام کی تبدیلی اسلام قبول کرنے کی شرط نہیں ہے، البتہ نام تبدیل کرنا مستحب ہے، اور یہ اچھا عمل ہے کہ نو مسلم شخص کی نئی پہچان سامنے آئے اور نئے دین کو قبول کرنے پر اس کی شخصیت میں کوئی امتیازی چیز آنی چاہیے۔ البتہ اگر نام میں کوئی ایسی چیز ہے جو شرعی طور پر حرام ہے مثلاً: غیر اللہ کے نام سے پہلے "عبد" لگا کر رکھے جانے والے نام وغیرہ تو انہیں تبدیل کرنا لازم ہے۔

الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
کیا اسلام قبول کرنے والے شخص پر لازم ہے کہ اپنا سابقہ نام تبدیل کرے ، مثلاً: جارج، جوزف وغیرہ ؟

تو انہوں نے جواب دیا:
اسلام قبول کرنے والے غیر مسلم شخص کے لیے نام تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ اس میں غیر اللہ کی بندگی کا اظہار ہو تو پھر اسے تبدیل کرنا لازم ہو گا۔ تاہم اچھا نام رکھ لینا بہتر ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص مسلمان ہونے کے بعد اپنے عجمی نام کو بدل کر اسلامی نام رکھے تو یہ اچھا عمل ہو گا، لیکن واجب اور ضروری نہیں ہو گا۔" ختم شد

فتاوی اسلامیہ: ( 4 / 404 )

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (23273) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android