اگر انسان پیدائشی طور پر ہی کافر ہے لیکن وہ ہے مخلص اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور اس کا یہ اعتقاد ہے کہ ہر ایک شخص حق پر ہے اور اسے اسلام کے متعلق بتاتا بھی نہیں تو وہ اس حالت میں فوت ہو جاتا ہے تو اس طرح کا شخص قیامت کے دن کہاں جائے گا ؟ جزاک اللہ خیرا ۔
جو کلمہ نہیں پڑھتا اس پر اسلام کا حکم نہیں لگایا جا سکتا
سوال: 1506
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
اس شخص کے متعلق جس کا حال سوال میں بیان کیا گیا اس پر اسلام کا حکم نہیں لگایا جا سکتا اگرچہ وہ اچھے اخلاق کا ہی مالک کیوں نہ ہو کیونکہ اس نےکلمہ نہیں پڑھا اور نہ ہی اللہ تعالی کے رب ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے اوراسلام کے دین ہونے پر ایمان لایا ہے ۔
اور یہ اعتقاد رکھنا کہ زمین پر جتنے بھی دین پائے جاتے ہیں وہ سب کے سب صحیح ہیں اور ان کے ماننے والے حق پر ہیں تو یہ ایسا معاملہ ہے جو کہ سب سے بڑا باطل اور کفر اعظم ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے :
<کہہ دیجۓ کیا وہ جو جانتے اور علم رکھتے ہیں اور وہ جو جانتے اور علم نہیں رکھتے وہ برابر ہو سکتے ہیں ؟> الزمر 9
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
< اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں اور نہ ہی وہ لوگ جو ایمان لاۓ اور اعمال صالح کۓ اور وہ جو بدکار ہیں (برابر ہیں) تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو > غافر ۔ 58
ارشاد باری تعالی ہے :
< آپ پوچھۓ کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟ کہہ دیجۓ کیا تم پھر بھی اس کے سوا اور کو حمایتی اور مددگار بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے نفع اور نقصان کا اختیار بھی نہیں رکھتے کہہ دیجۓ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتا ہے ؟ یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہو سکتی ہے؟ > الرعد / 16
فرمان باری تعالی ہے :
< آپ فرما دیجۓ کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں > المائدہ / 100
اللہ عزوجل کا فرمان ہے :
<اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں اور نہ ہی تاریکی اور روشنی اور نہ ہی چھاؤں اور دھوپ اور نہ ہی زندہ اور مردے برابر ہو سکتے ہیں بے شک اللہ تعالی جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور آپ ان لوگوں کو جو قبروں میں ہیں سنا نہیں سکتے > فاطر / 19- 22
اور رہا یہ سوال کہ آیا یہ شخص اپنی جہالت کی وجہ سے معذور ہے یا کہ نہیں ؟ اور قیامت کے دن اس کا حال کیا ہو گا ؟
ہمارا ایمان ہے کہ اس کا معاملہ اللہ تعالی پر ہے اور اس کا جواب اس طرح کے ایک سوال نمبر (2443) کے جواب میں گذر چکا ہے آپ سے گذارش ہے کہ اس کی طرف رجوع کریں –
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات