مجھے گرد و غبار كے اعتبار سے الرجى ہے جس كى بنا پر مسلسل چھينك آنى شروع ہو جاتى ہے اور ساٹھ چھينك تك مسلسل آتى ہے، ڈاكٹر نے ميرے ليے اسپرے تجويز كى ہے جس ميں پچيس فيصد الكحل پائى جاتى ہے.
ميں يہ دوائى صرف ايمرجنسى طور پر ہى استعمال كرتا ہوں ليكن مجھے يہ علم نہيں كہ آيا يہ استعمال كرنى جائز ہے يا نہيں، اور كيا روزے كى حالت ميں بھى استعمال كى جاسكتى ہے ؟
روزے كى حالت ميں ناك كے علاج كے ليے الكحل پر مشتمل اسپرے استعمال كرنا
سوال: 156278
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ہمارى دعا ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو عافيت وشفايابى نصيب فرمائے، ہم آپ كےعلم ميں لانا چاہتے ہيں كہ اس تناسب سے الكحل پر مشتمل دوائى استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ تناسب بہت ہى قليل ہى جس كا اثر نہيں ہوتا، اس ليے يہ منع كے حكم ميں نہيں آتى.
اس سلسلہ ميں ہم نے اہل علم كا فتوى سوال نمبر ( 146013 ) اور ( 111851 ) كے جوابات ميں نقل كيا ہے آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
الرجى كى بنا پر اسپرے استعمال كرنے كے متعلق صحيح قول يہى ہے كہ اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا، چاہے يہ اسپرے ناك كے راستے استعمال كى جائے يا پھر منہ كے ذريعہ؛ يہ ہوا سى ہوتى ہے اور اس كا كوئى جسم نہيں جو پيٹ ميں داخل ہوتا ہو.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
مجھے ناك كى الرجى ہے اور ميں اس كے علاج كے ليے اسپرے استعمال كرتا ہوں، اگر استعمال نہ كروں تو سانس لينے ميں بہت تنگى ہوتى ہے اور ميں تين گھنٹے سے زائد اس اسپرے سے صبر نہيں كر سكتا، اور اگر استعمال نہ كروں تو سانس لينا انتہائى تنگ ہو جاتا ہے.
اب مشكل يہ درپيش ہے كہ رمضان آنے والا ہے اور ميں اسپرے استعمال كرتا ہوں مجھے خدشہ ہے كہ روزے خراب ہونگے اور ميں يہ اسپرے چھوڑ نہيں سكتا، يہ علم ميں رہے كہ ميں رمضان كے بعض ايام يہ استعمال كرتا رہا ہوں اور اكثر يہ حلق ميں چلى جاتى ہے يہ بتائيں كہ اس كا حكم كيا ہے اور روزے كى حالت ميں استعمال كرنا كيسا ہے ؟
اللہ تعالى آپ كو ہر قسم كى بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے.
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو عافيت و شفايابى نصيب فرمائے.
آپ كے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
يہ سپرے جسے آپ استعمال كر رہے ہيں صرف گيس اور ہوا كے مشابہ ہے كيونكہ يہ بخار بن جاتى ہے اور اس سے معدہ ميں كچھ نہيں جاتا، اس ليے ہم يہ كہيں گے كہ روزے كى حالت ميں يہ سپرے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں اور اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا.
كيونكہ ( جيسا كہ ہم كہہ چكے ہيں ) اس سے كوئى چيز بھى معدہ ميں نہيں جاتى كيونكہ يہ ايسى چيز ہے جو اڑ جاتى ہے اور بخار بن كر زائل ہو جاتى ہے اور اس ميں سے كوئى بھى چيز جسم بن كرمعدہ ميں نہيں جاتى كہ ہم يہ كہہ سكيں كہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اس ليے آپ اسے روزے كى حالت ميں استعمال كر سكتے ہيں.
فتاوى نور على الدرب كيسٹ نمبر ( 44 ).
منہ كے ذريعہ دمہ كى سپرے استعمال كرنے كے بارہ ميں روزہ نہيں ٹوٹتا اس سلسلہ ميں اہل علم كے فتاوى جات ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 37650 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
ناك ميں استعمال كى جانے والى سپرے كے بارہ ميں شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ نے بھى يہى فتوى ديا ہے، ہم اس فتوى كو سوال نمبر ( 106494 ) كے جواب ميں نقل كر چكے ہيں، آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات