میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی ہے کہ جس شخص نے چالیس دن کی نمازیں ایسے ادا کیں کہ کبھی بھی تکبیرِ تحریمہ نہ چھوٹی ہو تو اللہ تعالی اس کیلیے دو چیزوں سے نجات لکھ دیتا ہے۔ اس پر عمل کرنے کی میں نے کئی بار کوشش کی اور آخر کار اللہ تعالی نے مجھ پر کرم کر ہی دیا، تاہم ایک دن بہت شدید بارش تھی اور تمام نمازیوں نے مغرب کے ساتھ عشا کی نماز بھی جمع تقدیم کر کے ادا کر لی، تو کیا اس سے وہ چالیس دنوں کی تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ پڑھی جانے والی نمازوں میں کوئی خلل آئے گا یا نہیں؟
اور اگر کوئی امام خود نمازیں پڑھاتا ہو اور کوشش کرے کہ اس کی یہ چالیس نمازیں مکمل ہو جائیں لیکن ایک دن نماز میں اسے سہو ہو گیا تو کیا اس سہو کی وجہ سے وہ چالیس دن کی نمازوں کا تسلسل قائم رہے گا؟
مسجد میں دو نمازوں کو جمع کرنے سے تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ نماز با جماعت کی فضیلت فوت نہیں ہوتی
سوال: 171211
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمد اللہ:
ترمذی : (241) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص چالیس دن نمازیں تکبیر اولی کے ساتھ با جماعت ادا کرے تو اس کیلیے دو چیزوں سے خلاصی لکھ دی جاتی ہے: جہنم سے خلاصی اور نفاق سے نجات) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ سمیت متقدم علمائے کرام نے ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی وجہ یہ بتلائی ہے کہ یہ روایت مرسل ہے، البتہ بعض متاخرین نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے جن میں البانی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں، انہوں نے اسے صحیح ترمذی میں حسن کہا ہے۔
مزید کیلیے دیکھیں: “تلخيص الحبير” (2/27)
اگر مسجد کے نمازی دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کر لیں تو اس سے نماز کی تکبیرِ تحریمہ فوت ہونے کا خدشہ پیدا ہی نہیں ہوتا، اسی طرح نمازی امام ہو یا مقتدی نماز میں سہو ہو جانے سے اس کی تکبیر اولی فوت نہیں ہو گی، اللہ تعالی کا فضل وسیع ہے اور اس کے کرم کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔
ہم اللہ تعالی سے اپنے لیے اور آپ کیلیے مزید نیکیاں کرنے کی حرص ، توفیق اور نیک اعمال صحیح انداز سے کرنے کی دعا کرتے ہیں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب