سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فوری نظریں پھیر لینے کا حکم دیا، اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔ سنن ترمذی: (2777)
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ اس حدیث کے عربی الفاظ کی شرح میں لکھتے ہیں:
"عربی لفظ: { اَلْفَجَاءَةُ} یعنی غیر ارادی طور پر اچانک نظر کسی اجنبی لڑکی پر پڑ جاتی ہے، عربی میں کہا جاتا ہے: { فَجَأَهُ الْأَمْرُ} یعنی کوئی معاملہ اچانک کسی سبب کے رونما ہونے سے پہلے ہی سامنے آ گیا۔
حدیث کے الفاظ: (مجھے فوری نظریں پھیر لینے کا حکم دیا) یعنی میں اسے دوسری بار مت دیکھوں؛ کیونکہ اگر پہلی نظر میرے اختیار کی وجہ سے نہیں پڑی تھی تو وہ معاف ہے، لیکن اگر ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا چلا جائے تو گناہ ہو گا، اسی کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ترجمہ: مومنوں کو کہہ دیجیے! کہ اپنی نظروں کو جھکا کر رکھیں۔[النور: 30]
اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (علی! ایک بار نظر پڑنے پر دوبارہ نظر مت ڈال؛ کیونکہ تیرے لیے پہلی نظر ہے دوسری نہیں ہے۔) اس حدیث کو ترمذی: (2701) نے روایت کیا ہے، اور یہ صحیح الجامع: (7953) میں موجود ہے۔"
تحفۃ الاحوذی میں مزید ہے کہ:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان : (ایک بار نظر پڑنے پر دوبارہ نظر مت ڈال) کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی نظر کو لمبا نہ کر اور نہ ہی ایک کے بعد دوسری مرتبہ دیکھ، (کیونکہ تیرے لیے پہلی نظر ہے) یعنی اگر پہلی نظر غیر ارادی طور پر پڑ گئی تھی ، (دوسری نہیں ہے) یعنی دوسری نظر تمہارے ارادے کی وجہ سے ہو گی اس لیے وہ تمہارے لیے وبال بنے گی۔"
تو اس سے واضح ہوا کہ : اجنبی عورتوں کی طرف جان بوجھ کر دیکھنا، اور اسی طرح ایک نظر پڑ جانے کے بعد ٹکٹکی باندھ کر اس کے جسم کے کسی بھی حصے کو دیکھتے رہنا جائز نہیں ہے چاہے وہ آپ کی نظروں میں خوبصورت ہے یا نہیں، چاہے اس سے آپ کی شہوت بر انگیختہ ہو یا نہ ہو، شہوانی خیالات اور لذت اس کے ہمراہ ہو یا نہ ہو۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو تمام حرام کاموں سے محفوظ رکھے، اللہ تعالی راہِ راست پر چلانے والا ہے۔