اربوں لوگ ایک ہزار چار سو سال سے اپنی نمازوں اور ہر خاص دعا میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے درود پڑھتے ہیں ، اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا نام لیا جاتا ہے اس وقت بھی درود بھیجتے ہیں، اور چونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کامل اور معصوم شخصیت تھے تو انہیں جنت میں داخل ہونے کے لیے ہماری طرف سے درود و سلام کی کیا ضرورت ہے؟ حالانکہ ہم خود تو نہایت ہی ناقص ترین ہیں ، بلکہ جنت میں داخل ہونے کے لیے ہمیں دعاؤں کی بہت زیادہ ضرورت ہے!؟ یا کوئی اور وجہ ہے جس کی بنا پر ہم نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں؟
اول:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجنا اعلی ترین عبادات اور قرب الہی کا ذریعہ بننے والے اعمال میں شامل ہے؛ اس لیے کہ اللہ تعالی نے درود و سلام نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر بھیجنے کا حکم اپنے مومن بندوں کو دیتے ہوئے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی اپنے نبی پر رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو ۔[الاحزاب: 56]
درود و سلام بھیجنے کی ترغیب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی دی ہے اور اس عمل کے اجر کو خوب بیان فرمایا ہے اور یہ بھی بتلایا ہے کہ درود و سلام بھیجنا گناہوں کی معافی کا باعث ہے اسی طرح درود و سلام بھیجنے سے انسان کی حاجت روائی ہوتی ہے، چنانچہ فرمانِ نبوی ہے: (جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا ، اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا، اور اس کی دس خطائیں مٹا دی جائیں گی، اور اس کے دس درجات بلند کر دئیے جائیں گے۔ ) اس حدیث کو امام نسائی: (1297) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے "صحیح سنن نسائی" میں صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح سنن ترمذی : (2457) میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت درود پڑھا کرتا ہوں تو اپنی دعا میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا حصہ مقرر کروں؟ آپ نے فرمایا:( جتنا تم چاہو)، میں نے عرض کیا چوتھائی حصہ ؟ آپ نے فرمایا:( جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے)، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا:( جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے)، میں نے عرض کیا: دو تہائی؟ آپ نے فرمایا:( جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے)، میں نے عرض کیا: پوری دعا میں آپ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا:( تب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہو گا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے سنن ترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔
دوم:
محترمہ سائلہ بہن آپ نے ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کامل ترین شخصیت اور گناہوں سے معصوم ہیں تو اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جنت میں جانے کے لیے ہماری طرف سے اتنے زیادہ درود و سلام کی ضرورت کیوں ہے ؟حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے زیادہ ہمیں دعاؤں کی ضرورت ہے! کیونکہ ہم کامل نہیں ہیں بلکہ ناقص ہیں؟! آپ کی طرف سے اٹھایا جانے والا یہ اشکال درست نہیں ہے اس کی کئی وجوہات ہیں:
اول:
آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام پڑھنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں اس کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی اپنے نبی پر رحمت نازل کرتا ہے اور فرشتے درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو ۔[الاحزاب: 56]
لہذا درود و سلام پڑھنا عبادت ہے اور یہ مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اللہ تعالی کے حکم کو بجا لائے اور اللہ تعالی کے حکم پر کسی قسم کا اعتراض نہ کرے۔
دوم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام پڑھنے کا فائدہ صرف نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات اقدس کو ہی نہیں ہو گا بلکہ اس کا فائدہ درود و سلام پڑھنے والے شخص کو بھی ہو گا، چنانچہ پہلے ذکر شدہ اور دیگر احادیث میں درود پڑھنے کی جو فضیلت ذکر کی گئی ہے یہ فضیلت نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھنے والے شخص کے لیے ہیں۔
الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
" نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: ( جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا ۔) اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ایک بار کہیں گے: اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ تو اللہ تعالی آپ کے ایک بار کہنے کی وجہ سے 10 مرتبہ آپ پر رحمت نازل فرمائے گا، نیز اللہ تعالی آپ کا تعریف پر مبنی تذکرہ فرشتوں میں فرمائے گا ۔" ختم شد
شرح ریاض الصالحین۔
سوم:
نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے حقوق اللہ تعالی کے بعد مخلوق پر سب سے زیادہ ہیں کیونکہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے ہی تمام کی تمام انسانیت کو اندھیروں سے نور کی طرف پہنچایا، اسی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمانِ باری تعالی ہے:
هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَى عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ترجمہ: وہی ذات ہے جس نے اپنے بندے پر واضح نشانیاں نازل فرمائیں، تا کہ تو وہ تمہیں اندھیروں سے نکلوا کر روشنی کی طرف لے آئے۔[الحدید: 9]
اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا:
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ
ترجمہ: یہ کتاب ہم نے تیری طرف نازل کی ہے، تا کہ آپ لوگوں کے رب کے حکم سے انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئیں۔[ابراہیم: 1]
چنانچہ اگر انسان کسی ایسے معالج کا تذکرہ بہت زیادہ کر سکتا ہے کہ جس کے ہاتھوں پر اللہ تعالی نے اسے صرف جسمانی شفا دی ہے تو جس ذات کے ہاتھوں اللہ تعالی نے روح اور جسم دونوں کی شفا دی ہو تو اس کا تذکرہ یقیناً زیادہ بنتا ہے۔
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنی امت پر یہ حق ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حسن عمل کے بدلے میں کثرت کے ساتھ درود پڑھیں تاکہ امت کا یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چند حقوق کا جزوی بدلہ بن سکے۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام پڑھنے کا حکم یہ بات بتلانے کے بعد دیا ہے کہ اللہ تعالی بھی اپنے نبی پر رحمت فرماتا ہے اور اللہ کے فرشتے بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجتے ہیں ، تو اگر اللہ تعالی کی طرف سے بھی رحمت بھیجنے اور فرشتوں کی جانب سے درود بھیجنے کا عمل ہے ؛تو مسلمانوں تم بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجو کیونکہ تم پر زیادہ حق بنتا ہے کہ تم آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر کثرت کے ساتھ درود و سلام بھیجو اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت کی برکت صرف تمہیں حاصل ہے ۔" ختم شد
ماخوذ از: " جلاء الأفهام "
الشیخ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فرمانِ باری تعالی: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً ترجمہ: اے ایمان والو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو ۔[الاحزاب: 56] یعنی اہل ایمان تم نے یہ کام اللہ تعالی اور فرشتوں کی پیروی کرتے ہوئے کرنا ہے، اور اس لیے بھی کرنا ہے تاکہ یہ درود و سلام آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے تم پر بعض حقوق کا جزوی بدلہ بن جائے اور درود و سلام پڑھنے سے تمہارا ایمان کامل ہو جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تعظیم واضح ہو آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت اور آپ کی تکریم کا اظہار ہو اس عمل سے تمہاری نیکیوں میں اضافہ ہو گا اور تمہارے گناہ مٹ جائیں گے۔" ختم شد
تفسیر سعدی: ( 1 / 671 )
آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر اللہ تعالی کی دائمی رحمتیں اور سلامتی قیامت تک نازل ہوں جب تک دن اور رات کا آنا جانا لگا رہے ، اور جب تک ذکر کرنے والے ذکر کرتے رہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر اللہ تعالی کی طرف سے رحمت اور سلامتی نازل ہوتی رہے ۔
تو پیاری بہن آپ اپنے آپ کو اتنے فضیلت والے عمل سے محروم مت کریں اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو توفیق دے کہ ہم اپنے وقت کو غنیمت سمجھیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں اور اللہ تعالی ہمیں اپنے نفسوں کے شر سے بچائے یقینا ذات باری تعالی جواد اور کریم ہے۔
واللہ اعلم