سوال: مجھے قبض کی شکایت ہے، تو کیا قضائے حاجت کے دوران فضلہ باہر نکالنے کیلئے اپنی انگلی مقعد میں داخل کرنے کی اجازت ہے؟اور کیا یہ کام میں فرض یا نفل روزے کی حالت میں بھی کرسکتا ہوں؟
قبض کے علاج کیلئے مقعد میں انگلی داخل کرنے سے روزے پر کچھ اثر پڑے گا؟
سوال: 200686
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزے دار کیلئے مقعد میں انگلی داخل کرنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں اس بارے میں مختلف آراء ہیں، چنانچہ کچھ اہل علم یہ کہتے ہیں کہ : اگر روزہ دار مقعد میں انگلی داخل کر لے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
جیسے کہ شیخ زکریا انصاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ :
“اگر اپنی مقعد میں انگلی داخل کر لی تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اسی طرح اگر یہی کام روزہ دار کی اجازت سے کوئی اور کرے تب بھی روزہ ٹوٹ جائے گا، چنانچہ استنجاء کرتے ہوئے اگر انگلی کے پوروں سے بچنا چاہئے ، کیونکہ اگر تھوڑی سی انگلی بھی داخل ہوگئی تو روزہ ٹوٹ جائے گا”انتہی
” اسنى المطالب ” (1/416)
دوسرا قول:
یہ ہے کہ مقعد سے کسی بھی چیز کے داخل ہونے پر روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ اسے کھانا پینا نہیں کہا جاسکتا، اس موقف کو اپنانے والوں میں سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہیں۔
شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ ” الشرح الممتع ” (6/369)میں کہتے ہیں:
“اس مسئلے میں مطلق طور پر راجح قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ہی ہے، دیگر معاصرین کے اقوال کی طرف توجہ بھی نہیں دینی چاہئے۔
موجودہ دور میں سخت بخار کی صورت میں دئیے جانے والا حقنہ مشہور ہے، جو کہ مقعد کے راستے داخل کیا جاتا ہے، اسی طرح مقعد کے راستے سے مریض کا درجہ حرارت معلوم کرنے کیلئے جو [آلہ]داخل کیا جاتا ، ان تمام سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
ہمارے پاس طلاب علم کیلئے ایک اہم اصول ہے، وہ یہ ہے کہ اگر ہمیں کسی چیز کے بارے میں شک ہو کہ اس چیز سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟ تو اصول یہی ہے کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا[یہاں تک کے کوئی دلیل ٹوٹنے کی مل جائے۔ مترجم]”انتہی
مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر: (22959) اور (37749) کا بھی مطالعہ کریں۔
چنانچہ اس موقف کے مطابق: راجح بات یہی ہے کہ جس شخص نے اپنی مقعد میں انگلی داخل کی تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ اس عمل سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل نہیں ہے۔
لیکن یہاں متنبہ رہنا ضروری ہے کہ شرمگاہ کو اس قسم کے ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھنا چاہئے، اور آپ اپنی بیماری کیلئے ادویات، علاج، اور مُلین اشیاء استعمال کرکے آپ اس قسم کے ناپسندیدہ عمل سے بچ سکتے ہیں، اور ہمیں نہیں لگتا کہ طبی ماہرین ایسے کام کرنے کا کہتے ہوں، یا اس کام کیلئے راہنمائی کرتے ہوں، اس لئے آپ اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کو اپنا معائنہ کروائیں، امید ہے وہ آپکو مفید مشوروں سے نوازیں گے۔
مزید وضاح ت کیلئے سوال نمبر: (20671) کا بھی مطالعہ کریں
ہماری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ آپکو شفا، اور کامل عافیت سے نوازے، بیشک وہی سخاوت وکرم کرنے والا ہے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات