میرے سر کے اگلے حصے میں بڑا شدید درد ہوتا ہے، تو کیا کوئی ایسی دعا ہے جو میں پڑھوں ، یا کوئی عمل ہو جس کے کرنے سے سر درد ہلکا ہو جائے؟
جسم میں درد کی شکایت کے لیے چند دعائیں اور دوائیں
سوال: 20176
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
آپ کو لاحق بیماری کی وجہ سے اگر آپ صبر کریں اور ثواب کی امید بھی رکھیں تو اللہ تعالی آپ کی اس بیماری کو آپ کے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (کسی بھی مسلمان کو کچھ بھی تھکاوٹ، درد، پریشانی، ملال، تکلیف، اور غم پہنچے حتی کہ کوئی کانٹا بھی چبھے تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔)اس حدیث کو امام بخاری: (5318) اور مسلم : (2573) نے روایت کیا ہے۔
دوم:
ہم آپ کو کچھ دوائیں استعمال کرنے اور صحیح دعائیں پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں، دوائیں درج ذیل ہیں:
1-شہد کا استعمال؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ثُمَّ كُلِي مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
ترجمہ: پھر ہر قسم کے پھل سے اس کا رس چوس اور اپنے پروردگار کی ہموار کردہ راہوں پر چلتی رہ۔ ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا مشروب (شہد) نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔ یقیناً اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔ [النحل: 69]
2-کست، یا عود ہندی
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: ( تم لوگ اس عود ہندی ( کست ) کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ۔) اس حدیث کو امام بخاری: (5368) اور مسلم : (287) نے روایت کیا ہے۔
3-حجامہ کروائیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے درد شقیقہ کی وجہ سے اپنے سر میں حجامہ کروایا۔ اس حدیث کو امام بخاری: (5374) اور مسلم : (1202) نے روایت کیا ہے۔
4- کلونجی کا استعمال
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً کلونجی میں موت کے علاوہ ہر چیز سے شفا ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری: (5364) اور مسلم : (2215) نے روایت کیا ہے۔
یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کرنے سے پہلے جو باب قائم کیا ہے وہ کچھ یوں ہے: "باب ہے دردِ شقیقہ اور سر درد کے لیے حجامہ کے بارے میں"
سنت سے ثابت شدہ چند دعائیں جو ہم آپ کو پڑھنے کا مشورہ دیں گے وہ درج ذیل ہیں:
1-سیدنا عثمان بن ابو العاص ثقفی سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے جسم میں درد کی شکایت کی اور بتلایا کہ جب سے وہ مسلمان ہوئے ہیں تب سے یہ درد ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں فرمایا: (تم اپنا ہاتھ وہاں رکھو جہاں تمہیں اپنے جسم میں درد محسوس ہو رہا ہے اور تین بار کہو: { بِاسْمِ اللهِ} اور پھر سات بار کہو: أَعُوْذُ بِاللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ ترجمہ: میں اللہ تعالی اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو میں محسوس کر رہا ہوں اور جس کا مجھے خدشہ ہے۔ ) مسلم: (2202)
2-سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت کسی مریض کی عیادت کے لیے جاتے ، یا کسی مریض کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لایا جاتا تو آپ فرماتے: أَذْهِبِ البَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، اِشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ترجمہ: اے پروردگار لوگوں کے ! بیماری دور کر دے ، اے انسانوں کے پالنے والے ! شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے ۔ تیری شفا کے سوا اور کوئی شفا نہیں ، ایسی شفا دے جس سے کوئی مرض بالکل باقی نہ رہے۔ اس حدیث کو امام بخاری: (5351) اور مسلم : (2191) نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح آپ سورت الفاتحہ ، سورت الفلق اور سورت الناس پڑھیں، ویسے تو پورے کا پورا قرآن پاک شفا کا باعث ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلا خَسَاراً
ترجمہ: اور ہم قرآن میں جو کچھ نازل کرتے ہیں وہ مومنوں کے لئے تو شفا اور رحمت ہے مگر ظالموں کے خسارہ میں ہی اضافہ کرتا ہے ۔[الاسراء: 82]
3- سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چند صحابہ دوران سفر عرب کے ایک قبیلے کے پاس سے گزر ے ۔ قبیلے والوں نے ان کی ضیافت نہیں کی ،ا بھی وہ اسی اثنا بھی تھے کہ اس قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ، اب اس قبیلے کے لوگوں نے ان صحابہ کرام سے کہا کہ: آپ لوگوں کے پاس کوئی بچھو کے ڈسے کی دوا یا کوئی دم کرنے والا ہے ؟ صحابہ نے کہا کہ تم لوگوں نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی لہذا اب ہم اس وقت تک کچھ نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اس کا انعام مقرر نہ کر دو ۔ چنانچہ ان لوگوں نے بکریوں کا غلہ بطور انعام مقرر کر دیا، اس پر ( سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ) سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے اور اس پر دم کرتے ہوئے منہ کا تھوک جمع کر کے متاثرہ جگہ پر ڈالنے لگے ۔ تو وہ شخص صحت یاب ہو گیا ۔ چنانچہ قبیلے والے بکریاں لے آئے لیکن صحابہ نے کہا کہ جب تک ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے نہ پوچھ لیں یہ بکریاں نہیں لے سکتے، پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ مسکرائے اور فرمایا تجھے کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ سورۃ فاتحہ سے دم بھی کیا جا سکتا ہے ؟ ان بکریوں کو لے لو اور اس میں میرا بھی حصہ رکھو۔ اس حدیث کو امام بخاری: (5404) اور مسلم : (2201) نے روایت کیا ہے۔
4- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی جس بیماری میں وفات ہوئی اس کے دوران اپنے آپ پر سورت الفلق اور سورت الناس پڑھ کر دم کیا کرتے تھے، پھر جب آپ کی طبیعت مزید خراب ہو گئی تو میں دونوں سورتیں پڑھ کر آپ پر دم کرتی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ کو ہی آپ پر پھیرتی تھی کہ آپ کا ہاتھ برکت والا تھا۔
حدیث کے راوی معمر بن راشد رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے زہری سے پوچھا کہ کیسے تھتکارے؟ تو امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: پہلے اپنے ہاتھوں پر تھتکارے اور پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیر لے۔ اس حدیث کو امام بخاری: (5403) اور مسلم : (2192) نے روایت کیا ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب