كيا اسلام ميں جلد گودنا حرام ہے، اور كونسى شكل اور نقش گودنا حرام ہے ؟
مجھے علم ہے كہ جسم كو جان بوجھ كر اذيت دينا اسلام ميں حرام ہے، ليكن اگر گودنے سے اذيت نہ ہوتى ہو كيا پھر بھى حرام ہو گا ؟
كيا اسلام ميں جلد گودنا حرام ہے ؟
سوال: 20283
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الوشم: يعنى گدوانا يہ ہے كہ: جلد ميں سوئى وغيرہ كے ساتھ سوراخ كر كے سرمہ بھرا جائے، اور يہ حرام ہے، چاہے كسى بھى شكل ميں ہو، اور چاہے اذيت و تكليف كا سبب ہو يا اذيت كا باعث نہ بنے؛ كيونكہ يہ اللہ كى پيدا كردہ صورت ميں تبديلى ہے، اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جلد گودنے والى، اور جلد كو گدوانے والى پر لعنت كى ہے.
چنانچہ امام بخارى اور مسلم رحمہما اللہ نے عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:
" خوبصورتى كے ليے گودنے اور گدوانے، اور ابرو كے بال اكھيڑنے اور دانتوں كو رگڑنے اللہ كى پيدا كردہ صورت كو تبديل كرنے واليوں پر اللہ تعالى كى لعنت ہے "
صحيح بخارى اللباس ( 5587 ) صحيح مسلم اللباس حديث نمبر ( 5538 ).
قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
احاديث شاہد ہيں كہ ان سب امور كے مرتكب پر لعنت كى گئى ہے، اور يہ كبيرہ گناہ ميں شامل ہوتے ہيں، اور جس معنى كى بنا پر اس سے منع كيا گيا ہے، اس ميں اختلاف پايا جاتا ہے، ايك قول يہ ہے كہ: يہ باب التدليس ميں سے ہے، اور ايك قول يہ ہے كہ: يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت ميں تبديلى كے باب ميں سے ہے، جيسا كہ عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كا قول ہے، اور صحيح بھى يہى ہے.
اور يہ پہلا معنى اپنے ضمن ميں ليے ہوئے ہے، پھر يہ بھى كہا گيا ہے كہ: اس سے منع كيا گيا ہے، جو باقى رہے، كيونكہ يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت ميں تغير ہے، ليكن اگر وہ باقى نہ رہے، مثلا سرمہ اور عورتوں كا سرمہ لگا كر زينت اختيار كرنا، علماء كرام نے اس كى اجازت دى ہے.
ديكھيں: تفسير القرطبى ( 5 / 393 ).
اس ليے اگر تو سوال ميں بيان كردہ كا مقصد جسم پر ہميشہ باقى رہنے والا نہيں، تو يہ وشم اور گودنا نہيں، اور نہ ہى اس ميں اللہ كى پيدا كرنا صورت ميں تبديلى ہے.
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 8904 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات