سوال: میں نے آج یہ فیصلہ کیا تھا کہ میں اپنے رمضان کے روزے کی قضا دونگا، پھر میں بھول گیا کہ آج میں نے یہ فیصلہ کیا تھا، چنانچہ میں فجر طلوع ہونے کے بعد بیدار ہوا، اور کھا پی لیا، لیکن مجھے میری دادی اماں نے یاد دلایا کہ میں نے تو آج روزے کی قضا دینے کیلئے روزہ رکھنا تھا، پھر میں نے مغرب تک کچھ کھایا نہ پیا، تو کیا اس دن کا میرا روزہ شمار ہو جائے گا، کیونکہ میں نے مغرب تک روزہ مکمل کیا تھا؟
ایک آدمی نے قضا روزے رکھنے کی نیت کی، لیکن بھول کر اس نے کھا پی لیا، تو کیا اس روزے سے روزوں کی قضا ہوجائے گی؟
سوال: 214153
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جو شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے، تو اسکا روزہ درست ہے، جیسے کہ صحیح مسلم (1952)میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے، بیشک اللہ تعالی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے)
اور حدیث کے عام ہونے کی وجہ سے رمضان، قضا، نذر، یا نفلی روزوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص رمضان کے ، یا نذر کے ، یا کفارے کے ، یا کسی بھی طرح سے اسکے ذمہ لگنے والے واجب ، یا نفلی روزے میں بھول کر کھا پی لے تو اسکا روزہ مکمل ہے، اس پر کوئی قضا نہیں ہوگی"انتہی
" الأم " از: امام شافعی رحمہ اللہ (2/75)
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اسی طرح اگر کوئی رمضان یا غیر رمضان ، نفل، قضا، یا نذر کے روزے کے دوران بھول کر کھا لے، یا بھول کر پی لے، یا بھول کر جماع کر بیٹھے ، تو اس پر کچھ نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے، بیشک اللہ تعالی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے)"انتہی
" فتاوى نور على الدرب لابن باز " (16/479)
چنانچہ مذکورہ بالا بیان کے بعد: آپ نے رات کے وقت سے ہی روزے کی قضا دینے کی نیت کی ہوئی تھی، تو آپکا روزہ درست ہے، اور رمضان کے روزے کی قضا اس سے پوری ہوگئی ہے، لہذا بھول کر کھانے پینے سے آپ پر کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب