میں نے ایک سال ایام حیض میں روزے چھوڑے تھے اور آج تک میں وہ روزے نہیں رکھ سکی حالانکہ اس بات کو بہت سال بیت چکے ہیں میں چاہتی ہوں کہ ان روزوں کی قضاء دوں لیکن مجھے یہ علم نہیں کہ مجھے کتنے روزے رکھنے ہیں اب میں کیا کروں ؟
روزوں کی قضاء میں تاخیر کرنا
سوال: 21710
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کے ذمہ تین امور ہیں :
پہلی خبر :
اس تاخیر پر اللہ تبارک وتعالی سے توبہ کریں اور جو سستی اور کاہلی ہو چکی اس پر نادم ہونے کے بعد اس بات کا عزم کریں کہ آپ آئندہ ایسا نہیں کریں گی ۔
کیونکہ اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :
( اے مومنوں تم سب کے سب اللہ تعالی کی طرف توبہ کرو تا کہ تم کامیابی اور فلاح پا سکو ) النور / 31
اور یہ تاخیر اللہ تعالی کی معصیت ونافرمانی ہے جس پر اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرنی واجب ہے ۔
دوسری چیز :
جتنی جلدی ہو اندازہ کے مطابق روزے رکھیں اللہ تعالی ہر ایک کو اس کی طاقت واستطاعت کے مطابق مکلف بناتا ہے تو آپ کے خیال میں جتنے روزے چھوٹے ہیں ان کی قضاء کریں اگر آپ کے خیال میں دس دن ہیں تو دس روزے رکھیں اور اگر آپ کا خیال اس سے زیادہ یا کم کا ہے اس حساب سے روزوں کی قضاء کریں ۔ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے :
( اللہ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ) البقرہ / 286
اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ تعالی سے ڈرتے رہو ) التغابن / 16
تیسری چیز :
اگر آپ کھانا کھلانے کی طاقت رکھتی ہیں تو ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اگرچہ ایک مسکین کو ہی سارا کھانا دے دیں اور اگر اپ کی استطاعت میں نہیں اور آپ فقیر ہیں تو پھر آپ پر توبہ اور روزے کے علاوہ کچھ نہیں ۔
اور ہر دن کے بدلے میں جو واجب ہے ڈیڑھ صاع اس ملک کی خوراک ہے جس کی مقدار ڈیڑھ کلو بنتی ہے ۔ .
ماخذ:
مجموع فتاوی ومقالات الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 19