چالیس برس کی عمرمیں ایک شخص نے اسلام قبول کیا توکیا وہ فوت شدہ نمازوں کی ادائيگي کرے گا ؟
جدید مسلمان کے قضا شدہ فرائض کی ادائیگی
سوال: 2195
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
اسلام قبول کرنے والے شخص کی ایام کفرمیں فوت شدہ نمازيں ، روزے ، اورزکاۃ وغیرہ کی کوئ قضاء اورادائيگي نہیں ہے اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
آپ ان کافروں سے کہہ دیجیۓ ! کہ اگر یہ لوگ باز آجائيں توان کےوہ سارے گناہ معاف کردیے جائيں گے جوپہلے ہوچکے ہیں الانفال ( 38 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اسلام پہلے تمام گناہوں کومٹا دیتا ہے ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 121 ) ۔
اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک بھی صحابی کومسلمان ہونے کے بعدایام کفرمیں فوت شدہ اسلامی شعائر کی قضا اورادائيگي گا حکم نہیں دیا ، اوراہل علم کا اجماع بھی اسی پر ہے کہ اس کے ذمہ کوئ قضا نہیں ۔ واللہ اعلم .
ماخذ:
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) ( 6 / 400 )