اول:
روزہ رکھتے ہوئے ثواب کی نیت کو وزن کم کرنے کی نیت کے ساتھ جمع کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ انسان روزے کا مقصد صرف اجر و ثواب ہی بنائے، جبکہ وزن میں کمی تو روزے کی وجہ سے لازمی طور پر ہو ہی جائے گی ؛ چاہے کوئی اس کی نیت کرے یا نہ کرے۔
امام سیوطی رحمہ اللہ " الأشباه والنظائر " (ص/21-22) میں کہتے ہیں:
"[حصول اجر کی]نیت کو دیگر امور کے ساتھ ملانے کی دیگر مثالیں بھی ہیں، اور ان کے لیے مختلف نوعیت کے ضابطے ہیں، اول: عبادت کے ساتھ ایسی چیز کی نیت کی جائے جو عبادت نہیں ہے، یہ چیزیں بسا اوقات عبادت کو باطل نہیں کرتیں، اس کی متعدد صورتیں ہیں، جیسے کہ: کوئی وضو یا غسل سے جسم کو ٹھنڈا کرنے کی نیت بھی کرے، تو ایک موقف کے مطابق اس طرح کی نیت صحیح نہیں ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کی نیت کرنا جائز ہے؛ کیونکہ کوئی شخص جسم ٹھنڈا کرنے کی نیت کرے یا نہ کرے جسم تو ٹھنڈا ہو ہی جائے گا، چنانچہ ایسی نیت کرنے والا شخص اخلاص کو ترک نہیں کر رہا بلکہ وہ شخص ایسی چیز کی ساتھ میں نیت کر رہا ہے جس نے وقوع پذیر ہونا ہی ہونا ہے؛ کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ غسل کرنے سے یا وضو کرنے سے جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اس کی مثال یہ بھی ہے کہ کوئی شخص روزہ رکھنے کے ساتھ وزن کم کرنے کی بھی نیت کر لے یا علاج کی نیت کر لے، اس مثال کے بارے میں بھی مذکورہ اختلاف موجود ہے۔" معمولی تصرف کے ساتھ اقتباس مکمل ہو گیا۔
دوم:
اور یہ مسئلہ کہ لوگوں کے ڈر کی وجہ سے گناہ ترک کرنا، یا کوئی شخص ذاتی طور پر کسی گناہ میں دلچسپی نہیں رکھتا، یا لوگوں سے شرم کی وجہ سے گناہ نہیں کرتا، تو ان سب امور کے بارے میں پہلے تفصیلی گفتگو گزر چکی ہے ، اس کے لیے آپ سوال نمبر: (180814) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم