سوال: رمضان میں اعمال صالحہ کا ثواب کس حد تک بڑھ جاتا ہے؟؟
رمضان میں اعمال صالحہ کا ثواب کس حد تک بڑھ جاتا ہے؟
سوال: 221733
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"رمضان المبارک کی عظمت و شان کی وجہ سے رمضان المبارک میں کئے ہوئے عمل کا اجر بھی بڑھا چڑھا کر دیا جاتا ہے، بالکل اسی طرح ماہ رمضان میں نافرمانی کی سنگینی دیگر ایام میں کی ہوئی نا فرمانیوں سے زیادہ ہوتی ہے، اس لیے ہر مسلمان کو یہ ماہ مبارک غنیمت سمجھنا چاہیے اس کیلیے نیکیاں کرے، عمل صالح بجا لائے اور گناہوں سے باز رہے، اللہ تعالی سے امید ہے کہ وہ اس کی نیکیاں قبول فرمائے اور اسے حق بات پر استقامت نصیب فرمائے، تاہم برائی رمضان میں کی جائے یا غیر رمضان میں اس کے اندر اضافہ نہیں کیا جاتا گناہ ایک ہی رہتا ہے، جبکہ نیکی کا ثواب دس گنا سے بڑھا کر کئی گنا کر دیا جاتا ہے" انتہی
" مجموع فتاوى ابن باز " (15/447)
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان اور غیر رمضان میں نیکیوں کے اندر ہونے والا اضافہ مقدار اور معیار دونوں سے تعلق رکھتا ہے، مقدار میں اس طور پر کہ نیکی کی تعداد دس گنا سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے، اور معیار میں اس طور پرکہ نیکی کا ثواب بڑھ جاتا ہے، جبکہ نا فرمانیوں میں اضافہ صرف معیار کے اعتبار سے بڑھتا ہے، یعنی نافرمانی کی سزا اور اس کا گناہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (38213) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
نیکیوں میں اضافے سے متعلق شریعت میں کچھ اعمال اور اوقات کے بارے میں یہ وضاحت موجود ہے، مثال کے طور پر:
لیلۃ القدر کے بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
( لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ )
ترجمہ: لیلۃ القدر ہزار مہینے سے بھی افضل ہے[القدر:3] یعنی: اس رات میں کوئی ہوئی عبادت ہزار مہینے کی عبادت سے بھی افضل اور بہتر ہے۔
شیخ سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یعنی: اس رات کی فضیلت ہزار مہینے سے بھی بہتر ہے، چنانچہ اس رات میں کیا جانے والا عمل اس رات سے خالی ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، یہ ایک ایسی فضیلت ہے جس کے بارے میں عقل دنگ اور حیران ہو جاتی ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے اس ضعیف امت کو ایسی طاقت و قوت سے نوازا ہےکہ ایک رات ایسی عنایت فرما دی جو کہ ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی افضل ہواور یہ ہزار ماہ اسی سال سے بھی زیادہ بنتے ہوں" انتہی
"تفسیر سعدی" صفحہ: 931
اسی طرح رمضان میں عمرہ کرنے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (رمضان میں ایک عمرہ حج کے برابر ہے یا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے)
بخاری: (1863) مسلم: (1256)
قاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حج کے برابر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے" انتہی
" مرقاة المفاتيح " (5/1742)
اگرچہ یہ بات یقینی ہے کہ حج کا ثواب عمرے کی بہ نسبت بہت زیادہ ہے؛ کیونکہ حج اسلام کا ایک رکن ہے۔
کچھ احادیث میں اس بات کی تفصیل ذکر کی گئی ہے تاہم وہ سب روایات ضعیف ہیں، انہیں دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔
مثال کے طور پر ان میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ: (لوگو! تم پرایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس کی ایک رات ہزار ماہ سے بھی بہتر ہے، اللہ تعالی نے اس ماہ کے روزے فرض قرار دیے ہیں اور اس کی راتوں کے قیام کو نفل قرار دیاہے، جو شخص اس ماہ میں کوئی نفل عبادت کرتا ہے تو اس ماہ کی نفل عبادت دیگر مہینوں کی فرض عبادت سے بھی بہتر ہو گی، اور جو شخص اس ماہ میں فریضہ ادا کرے تو یہ فریضہ دیگر مہینوں کے ستر فرائض سے بھی افضل ہو گا)
البانی رحمہ اللہ نے اسے : سلسلہ ضعیفہ: (871) میں منکر قرار دیا ہے، مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (21364) کا مطالعہ کریں۔
کچھ سلف صالحین سے رمضان میں ثواب بڑھنے سے متعلق آثار ملتے ہیں جو کہ سننے کی حد تک بہت اچھے ہیں لیکن انہیں دلیل نہیں بنایا جا سکتا ۔
ابو بکر بن ابو مریم اپنے اساتذہ سے ذکر کرتے ہیں کہ وہ کہا کرتے تھے: "جب ماہ رمضان شروع ہو جائے تو گھر میں کھلا خرچہ کیا کرو؛ کیونکہ اس ماہ میں خرچہ کرنا فی سبیل اللہ خرچ کرنے کے برابر ہے، اور اس ماہ میں کی ہوئی تسبیح دیگر مہینوں کی تسبیحوں سے ہزار گنا بہتر ہیں"
اسی طرح نخعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"رمضان کے ایک دن کا روزہ دیگر ایام کے ہزار دنوں سے بھی بہتر ہے، اسی طرح رمضان میں ایک تسبیح یا رکعت ہزار تسبیحوں اور رکعتوں سے بہتر ہے " انتہی
" لطائف المعارف " از: ابن رجب (ص/151)
اسی طرح ابن ابی دنیا نے " فضائل رمضان " (ص/51) میں نقل کیا ہے کہ: "زہری رحمہ اللہ کہتے ہیں: رمضان میں ایک بار تسبیح کرنا دیگر ایام میں ہزار بار تسبیح کرنے سے بھی افضل ہے" انتہی
خلاصہ یہ ہے کہ:
رمضان میں نیکیوں کے اجر و ثواب کے اضافے سے متعلق شریعت میں حد بندی اور تفصیل نہیں ہے، تاہم ہر مسلمان کو رمضان المبارک میں نیک اعمال کیلیے خوب محنت کرنی چاہیے تا کہ ان فضیلتوں کو حاصل کر سکے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات