0 / 0

روزوں کی کچھ سنتیں جن کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔

سوال: 222064

سوال: روزوں کی کون کون سی سنتیں ہیں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

روزہ جلیل القدر عبادت ہے، اور روزے دار کیلئے متوقع اجر  کا صحیح انداز صرف اللہ تعالی کو ہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالی فرماتا ہے: "ابن آدم کا ہر عمل اس کیلئے ہے سوائے روزے کے ، کیونکہ روزہ  میرے لیے اور میں ہی اس کا اجر دونگا") بخاری: (1904) مسلم: (1151)

رمضان کے روزے رکھنا دین کے ستونوں میں سے ایک ستون ہے، اور ہر مسلمان کو اپنے روزوں کا خیال رکھنا چاہیے، فرض ہو یا نفل تمام روزوں کا اہتمام کرے، تا کہ اللہ تعالی سے روزوں کا مکمل ثواب حاصل کرے۔

روزوں کی متعدد  سنتیں ہیں، ان میں سے کچھ ہم ذکر کرتے ہیں:

1- اگر کوئی روزہ دار کو گالی دے یا اس سے لڑائی کرے یا بد اخلاقی سے پیش آئے تو اسے یہ کہہ دے: "میں روزے دار ہوں"

2- روزے دار کیلئے سحری کرنا مسنون ہے، اور سحری میں برکت ہے۔

3- افطاری اول وقت میں کرنا اور سحری آخری وقت میں کرنا مسنون ہے۔

4- تازہ کھجوروں پر روزہ افطار کرنا مسنون ہے، اگر تازہ کھجور نہ ملے تو عام کھجور سے روزہ افطار کرے، اور اگر یہ بھی نہ ملے تو پانی  ہی کافی ہے۔

5- روزے دار کیلئے افطاری کے وقت یہ کہنا مستحب ہے:
" ذَهَبَ الظَّمَأُ ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللهُ "
ترجمہ: پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہوگئیں، اور ان شاء اللہ اجر  یقینی ہو گیا۔

6- روزے دار کیلئے کثرت سے دعائیں کرنا مستحب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تین قسم کے لوگوں کی دعا رد نہیں ہوتی، عادل حکمران، روزے دار یہاں تک روزہ افطار کر لے، اور مظلوم کی دعا)
مسند احمد: (8043) اسے مسند احمد کے محققین نے اس کی دیگر اسانید اور شواہد کی بنا  پر صحیح کہا ہے۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"روزے دار کیلئے روزے کی حالت میں دنیا و آخرت کیلئے کثرت سے دعائیں کرنی چاہییں، اپنے لیے بھی کرے اور دیگر  احباب و عام مسلمانوں کیلئے بھی دعائیں کرے" انتہی
" المجموع " (6/ 375)

7- اگر رمضان کے روزے ہوں تو درج ذیل امور بھی مستحب ہیں:

– مسجد میں بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا

– آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنا۔

– نماز تراویح پڑھنا۔

– صدقہ خیرات کثرت سے کرنا۔

– قرآن مجید کی دہرائی کرنا۔

چنانچہ صحیح بخاری: (6) اور مسلم: (2308) میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے سخی تھے، اور رمضان میں جب جبریل سے ملاقات ہوتی تو اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، آپ ہر رات  رمضان میں  جبریل سے ملاقات کرتے اور آپ  ان کے ساتھ قرآن مجید دہراتے، یقینا آپ ان دنوں میں  تند وتیز آندھی سے بھی زیادہ رفتار کیساتھ سخاوت کیا کرتے تھے"

– اپنے وقت کو غیر مفید اور غیر منافع بخش امور میں ضائع مت کرے، روزے کی حالت میں سوئے رہنا، اور ہر وقت ہنسی مذاق کرنا  روزوں پر منفی اثرات کا باعث ہے، اور روزے کا مقصد نت نئے کھانے تناول کرنا نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اس کی وجہ سے زیادہ کھانا کھایا جائے گا اور روزے کے دوران نیک اعمال کم ہو جائیں گے۔

مزید کیلئے سوال نمبر: (12468) اور (26869) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android