جناب كيا آپ مجھے بتا سكتے ہيں كہ كيا ميرے ليے سوپر ماركيٹ/ كوئى معين تجارت كرنا يا پٹرول پمپ يا دوكان خريدنا جائز ہے، اس طرح كہ ميں سگرٹ اور كفار كے وہ ميگزين جن ميں عورتوں كى تقريبا ننگى تصاوير اور الكحل، اور حرام حصص كى مشہورياں اور اعلان ہوں فروخت كرنا ہونگے اس كے علاوہ بھى كئى ايك حرام اشياء فروخت كرنا پڑيں گى، اور اس طرح كى سوپر ماركيٹ ميں صرف اس عمل كے متعلق كيا ہے، كيا ميرى آمدن/ تنخواہ حلال ہے يا حرام؟
اگر حرام ہے تو مجھے حلال كمائى كے ليے كيا كرنا ممكن ہو گا، اگر ميں سگرٹ، اور مذكورہ ميگزين فروخت نہ كروں تو كيا ميرى آمدن حلال ہو جائے گى؟
اور جب ميں ٹيكس كا اضافہ كر كے پٹرول فروخت كروں كيونكہ يہ ميرے ملك كا قانون ہے، تو كيا ميرى آمدن حلال ہو گى ؟
0 / 0
7,34930/04/2005
حرام كاموں كى مشہورى اور تقريبا ننگى تصاوير پر مشتمل ميگزين فروخت كرنے كا حكم
سوال: 22404
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حرام اشياء مثلا سگرٹ، اور ردى اخلاق اور گندى تصاوير اور مشہوريوں والے ميگزين اگرچہ وہ مسلمانوں كى جانب سے ہى جارى كيے گئے ہوں فروخت كرنى جائز نہيں، كيونكہ اللہ تعالى نے جب كسى چيز كو حرام كيا تو اس كى قيمت بھى حرام كردى ہے، اور اس طرح كے ميگزين ميں كام كرنا بھى جائز نہيں كيونكہ يہ گناہ برائى اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے، اور اس حالت ميں آمدن حرام ہو گى.
انسان كو اپنے كھانے پينے، اور باقى سب معاملات اور خرچ كرنے ميں اللہ تعالى كا ڈر اور تقوى اختيار كرنا چاہيے، پٹرول فروخت كرنا مباح ہے اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں، اور اگر يہ ٹيكس اجبارى ہوں ان كے بغير كوئى چارہ نہ ہو تو مكرہ يعنى مجبور سے يہ معاف ہے .
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير