نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: جل کر اور دب کر مرنے والے شہید ہیں، تو اس کی کیا وجہ ہے؟
جلنے اور کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا شخص شہید کیوں ہوتا ہے؟
سوال: 226987
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (شہدا پانچ ہیں: طاعون کی بیماری سے فوت ہونے والا، پیٹ کی بیماری سے فوت ہونے والا، ڈوب کر مرنے والا، دب کر مرنے والا، اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا) اس حدیث کو امام بخاری: (653) اور مسلم : (1914) نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح مسند احمد: (23804) ، ابو داود: (3111) ، اور نسائی: (1846) میں سیدنا جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (آپ کس چیز کو شہادت شمار کرتے ہیں؟) صحابہ کرام نے کہا: اللہ کی راہ میں قتل ہونے کو شہادت کہتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اللہ کی راہ میں قتل ہونے کے علاوہ سات افراد اور بھی ہیں جو شہادت کا درجہ پاتے ہیں: طاعون کی وجہ سے مرنے والا شہید ہے، ڈوب کر مرنے والا شہید ہے، ذات الجنب [پھیپھڑوں کی جھلی میں ورم کی وجہ سے ہونے والی بیماری۔ مترجم] کی وجہ سے مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری کی وجہ سے مرنے والا شہید ہے، جل کر مرنے والا بھی شہید ہے، دب کر مرنے والا بھی شہید ہے، دوران زچگی مرنے والی خاتون بھی شہید ہے۔) اس حدیث کو البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اہل علم کا کہنا ہے کہ: ذکر کی گئی تمام اموات شہادت ہیں اس کی وجہ ایک تو اللہ تعالی کا خاص فضل ہے اور دوسری وجہ یہ کہ یہ شدید نوعیت کی اموات ہیں، اور ان میں تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اہل علم یہ بھی کہتے ہیں کہ: ان سب لوگوں کی یہاں شہادت سے مراد ایسے شہید ہیں جو جہاد فی سبیل اللہ میں شہادت نہ پائیں؛ کیونکہ یہ سب لوگ آخرت میں ثواب کے اعتبار سے شہید ہیں، جبکہ دنیا میں انہیں غسل بھی دیا جائے گا اور ان کا جنازہ بھی ادا کیا جائے گا۔"
واللہ تعالی اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب