افغانستان ميں اس عظيم فتنہ كے بارہ ميں آپ كا نظريہ كيا ہے كہ لوگ ناحق قتل كيے جارہے ہيں، اور وہاں كے باشندوں پر ظلم كيا جا رہا ہے، تو كيا اپنے مينجر سے كام مختصر كرنے كى اجازت طلب كر سكتا ہو، كيا يہ ميرے ليے جائز ہے ؟
مطلوبہ كام ختم كرنے كے بعد كام سے جانے كى اجازت طلب كرنا
سوال: 26267
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پہلے سوال كے متعلق عرض ہے كہ:
ان احداث ميں مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ افغانستان ميں اپنے بھائيوں كى مدد كرے اور ان كى مدد اور فتح كى دعا كرتا رہے، اور ان سے دوستى اور محبت كرے.
اور دوسرے سوال كے متعلق گزارش ہے كہ:
اگر تو آپ ملازم ہيں اور آپ سے محدود گھنٹے كام مطلوب ہے، مثلا يوميہ سات گھنٹے، اور ان گھنٹوں ميں مطلوب كام آپ پانچ گھنٹوں ميں ختم كرنے كى استطاعت ركھتے ہيں، اور پھر كام سے چلے جائيں، اور مينجر بھى آپ كو جانے كى اجازت ديتا ہے تو ظاہر تو يہى ہے كہ مندرجہ ذيل شرائط پر عمل كرتے ہوئے اس ميں كوئى حرج نہيں ہے:
1 – آپ كے وہاں رہنے سے آپ سے كسى بھى قسم كے كام سے مستفيد نہيں ہوا جاتا، مثلا وہاں آنے والوں سے ملاقات، يا اس طرح كا كوئى اور كام، بلكہ آپ كا وہاں رہنا صرف وقت كا ضياع ہو.
2 – آپ كا وہاں سے جلدى جانے ميں آپ كے كام ميں خلل نہ ڈالتا ہو، بلكہ آپ بغير كسى نقص كے سارا كام مكمل كريں.
3 – جس جگہ آپ كام كرتے ہيں اس كا نظام اس جيسے تصرف سے منع نہ كرتا ہو. ( كيونكہ اكثر ادارے اور كمپنياں گھنٹوں كى تعداد ميں ڈيوٹى پر حاضر رہنے اسے پورا كرنے كى شرط لگاتى ہيں )
لھذا جب يہ شروط پائى جائيں تو مجھے اميد ہے كہ اس ميں كوئى حرج نہيں ہو گا .
ماخذ:
الشيخ سعد الحميد