مجھے یہ توعلم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم شک میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ، اوررمضان سے ایک یا دو روزقبل بھی روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ، لیکن کیا میرے لیۓ یہ جائز ہے کہ گزشتہ رمضان کی قضاء یوم شک میں ادا کرلوں ؟
رمضان کی قضاءکا یوم شک میں روزہ رکھنا
سوال: 26860
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جی ہاں رمضان المبارک کے فوت شدہ روزوں کی قضاء یوم الشک اوررمضان کے ایک یا دو روزقبل رکھنے جائز ہیں ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الشک میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ، اوراسی طرح استتقبال رمضان کے لیے رمضان سے ایک یا دو روزقبل بھی روزہ رکھنا منع ہے ، لیکن یہ نہی اس کے لیے ہے جوعادتا روزہ نہ رکھتا ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( رمضان سے ایک یا دو روزہ قبل روزہ نہ رکھو ، لیکن جوشخص پہلے روزہ رکھتا ہو وہ رکھ سکتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1914 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1082 ) ۔
لھذا جب کوئي شخص پیراور جمعرات کو روزہ رکھتا ہو اورشعبان کا آخری دن پیر کوآجائے تو وہ یہ نفلی روزہ رکھ سکتا ہے اسے اس روزہ رکھنے سے منع نہیں کیا جائےگا ۔
لھذا جب عادتا رکھے جانے والے روزے یوم الشک میں رکھنے جائز ہوئے تو رمضان المبارک کے باقیماندہ روزے بالاولی رکھے جاسکتے ہیں ، کیونکہ رمضان کے روزے تو فرض ہیں اورآئندہ رمضان کے بعد تک انہیں مؤخر کرنا جائز نہيں ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المجموع میں کہتے ہیں :
ہمارے اصحاب کا کہنا ہے کہ : رمضان کے یوم شک میں بلااختلاف روزہ رکھنا صحیح نہیں ۔۔۔ ، لیکن اس دن قضاء یا نذر یا کفارہ کا روزہ رکھنا جائز ہے اوریہ کفائت کرے گا کیونکہ جب اس میں کسی سبب کی بنا پر نفلی روزہ رکھنا جائز ہے توفرضی روزہ بالاولی جائز ہوگا ، مثلا وہ قت جس میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ، لیکن سببی نماز جائز ہے ۔
اور اس لیے بھی کہ جب اس پر رمضان کے ایک روزہ کی قضاء ہو تو تویہ اس پر متعین ہے ، اوراس لیے بھی کہ اس کے قضاء کا وقت تنگ ہے ۔ ا ھـ
دیکھیں المجموع ( 6 / 399 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب