ایک عورت نے رمضان المبارک کے تین روزے بغیر کسی عذر کے چھوڑے بلکہ سستی کی ، اس میں اللہ تعالی کا حکم کیا ہے اوراسے کیا کرنا چاہیۓ ؟
بغیر کسی عذر کے رمضان کا روزہ عمدا چھوڑنا
سوال: 26866
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب واقعتا ایسا ہی ہو کہ اس نے تین روزے سستی کی بنا پر نہ رکھے ہوں نہ کہ اسے حلال سمجھتے ہوئے ، تو اس عورت نے ایک بہت عظيم گناہ کا ارتکاب کیا ہے کیونکہ اس نے رمضان المبارک کی حرمت پامال کی ہے ، اس لیے کہ رمضان المبارک کے روزے ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہیں ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا بھی فرمان ہے :
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے ہيں جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقوی اختیار کرو
اوراسی مقام پر آگے چل کرفرمایا :
رمضان المبارک کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید نازل کیا گيا جس میں لوگوں کے لیے ھدایت وراہنمائي ہے اورھدایت کی اورحق وباطل میں تمیز کی نشانیاں ہیں ، تم میں سے جو بھی اس مہینہ کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہیۓ البقرۃ ( 183 – 185 ) ۔
لھذا اس عورت کے ذمہ ہے کہ وہ ان تین روزوں کی جگہ پر اب بطور قضاء تین روزے رکھے ، اوراگر ان تین دنوں میں جس میں اس نے رمضان کے روزےنہیں رکھے تھےدن کے وقت اس سےجماع وہم بستری بھی ہوئي ہے ، تواس پر ان روزوں کی قضاء کے ساتھ کفارہ بھی ہے ۔
اور اگر دو دن جماع ہوا ہے تو پھر اس پر دو کفارے ہوں گے ، کفارہ یا تو ایک غلام آزاد کرنا ہے اگر غلام نہ ملے تو دوماہ کے مسلسل روزے رکھے ، اوراگر روزے رکھنے کی استطاعت نہيں تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ، یعنی اپنے ملک میں استعمال ہونے والی غذا ۔
اس کے ساتھ اس عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے کیے پر اللہ تعالی سے معافی مانگے اورتوبہ کرتے ہوئے یہ عزم کرے کہ آئندہ وہ ایسا کام نہيں کرے گی اور چھوڑے ہوئے روزے بھی رکھے ،اور پختہ عزم کرے کہ وہ رمضان میں اب دوبارہ روزہ نہيں چھوڑے گی ، اوراگر اس نے دوسرا رمضان آنے تک پہلے روزوں کی قضاء نہيں کی تواسے روزے رکھنے کے ساتھ ایک دن کے بدلے میں بطور کفارہ ایک مسکین کو کھانا بھی کھلانا ہوگا ۔ واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 141 ) ۔