0 / 0

معين چيز كے حصول پر نذر مانى ليكن وہ چيز حاصل نہ ہوئى، اور نذر پورى نہ كرنے سزا

سوال: 27303

اگر ميں يہ نذر مانوں كہ ميرى مطلوبہ چيز حاصل ہوئى تو ميں فلاں كام كرونگا، ليكن ميں جو چاہتا تھا اس كا حصول ابھى تك نہيں ہوا لہذا اس كا حكم كيا ہو گا؟

اور اگر ميں اپنى نذر پورى نہ كروں تو اس كى سزا كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

كسى چيز كے حصول پر معلق نذر اس وقت تك واجب نہيں ہوتى جب تك وہ چيز حاصل نہ ہو جائے، مثلا كسى شخص نے نذر مانى كہ اگر اللہ تعالى اس كے مريض كو شفايابى سے نوازے گا تو وہ صدقہ كرے گا، يا روزہ ركھے گا، تو جب اس كے مريض كو شفايابى نہيں ملتى اس وقت تك اس پر كچھ بھى لازم نہيں ہو گا.

علماء كرام كے اجماع كے مطابق اس نذر كو پورا كرنا واجب ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” جس نے نذر مانى كہ وہ اللہ تعالى كى اطاعت كرے گا، تو وہ اس كى اطاعت كرے، اور جس نے نذر مانى كہ اللہ تعالى كى نافرمان كرے گا تو وہ اس كى نافرمانى نہ كرے”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6318 ).

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى اطاعت كى نذر كے متعلق بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

( يہ تين قسم كى ہے:

پہلى قسم: كسى نعمت كے حصول يا پھر كسى مشكل اور تكليف كے دور ہونے كے بدلے ميں اطاعت و فرمانبردارى كى نذر ماننا: مثلا كوئى يہ كہے: اگر اللہ تعالى نے مجھے شفا دى تو ميرے ذمہ ايك ماہ كے روزے، تو جس چيز كى شرع ميں اصلا وجوب كى دليل ملتى ہو اس ميں اطاعت كرنا لازم ہو گى مثلا روزے، نماز، صدقہ، اور حج، اہل علم كا اجماع ہے كہ اس نذر كو پورا كرنا لازمى ہے )

ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 13 / 622 ).

اور جب نذر پورى كرنى واجب ہو جائے تو انسان كے ذمہ يہ قرض ہوتا ہے حتى كہ اسے پورا كردے، اور اگر وہ اسے ترك كرنے كا عزم كرتا ہے تو وہ گنہگار ہو گا.

اور خدشہ ہے كہ اگر وہ نذر پورى نہ كرے تو اللہ تعالى بطور سزا اس كے دل ميں نفاق ڈال دے گا.

فرمان بارى تعالى ہے:

اور ان ميں كچھ ايسے بھى ہيں جو اللہ تعالى سے عہد كرتے ہيں كہ اگر تو نے ہميں اپنے فضل سے نوازا تو ہم تيرى راہ ميں صدقہ و خيرات كرينگے اور نيك و صالح لوگوں ميں ہونگے، اور جب اللہ تعالى انہيں اپنے فضل سے نوازتا ہے تو وہ بخل كرنے لگتے ہيں، اور وہ اعراض كرتے ہوئے پھر جاتے ہيں، تو اللہ تعالى اس كى سزا ميں ان كے دلوں ميں نفاق ڈال دے گا اس دن تك جب وہ اس سے مليں گے، اس كے سبب كہ انہوں نے وعدہ كرنے كے بعد اللہ تعالى سے وعدہ خلافى كى، اور جو وہ كذب بيانى كرتے تھے، كيا وہ يہ نہيں جانتے كہ اللہ تعالى كو ان كے دل كا بھيد اور ان كى سرگوشى سب معلوم ہے، اور اللہ تعالى غيب كى تمام باتوں سے خبردار ہے التوبۃ ( 75 – 77 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر (42178 ) كا جواب ضرور ديكھيں.

اور يہ جاننا ضرورى ہے كہ نذر مكروہ ہے كيونكہ بخارى اور مسلم نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نذر ماننے سے منع كيا اور فرمايا:

” يہ كسى چيز كو دور نہيں كرتى بلكہ يہ تو بخيل سے نكالنے كا ايك بہانہ ہے ”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6608 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1639 )

اس كى مزيد تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 36800 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android