کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ حدیث صحیح ثابت ہے؟ کہ : (کیا تم میں سے کوئی روزانہ ایک ہزار نیکیاں کمانے سے بھی عاجز رہ سکتا ہے؟) تو حاضرین مجلس میں سے کسی نے پوچھا: کیسے ہم میں سے کوئی ایک ہزار نیکیاں کما سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ایک سو بار سبحان اللہ کہے تو اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھی دی جائیں گی یا ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جائیں گے) جبکہ ایک اور روایت میں ہے کہ: (اس کی ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی اور ایک ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی) تو اگر انسان اس سے بھی زیادہ عمل کرے تو کیا اس کا اجر بھی زیادہ لکھا جائے گا، مثلاً: ایک شخص ایک ہزار بار سبحان اللہ کہتا ہے تو کیا اس کی دس ہزار نیکیاں ہوں گی؟
روزانہ ایک سو بار تسبیح کرنے کی فضیلت
سوال: 300983
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مذکورہ حدیث صحیح ہے، اسے امام مسلم نے صحیح مسلم: (2698) میں سیدنا مصعب بن سعد بن ابو وقاص سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتلایا کہ: "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: (کیا تم میں سے کوئی روزانہ ایک ہزار نیکیاں کمانے سے بھی عاجز رہ سکتا ہے؟) تو حاضرین مجلس میں سے کسی نے پوچھا: کیسے ہم میں سے کوئی ایک ہزار نیکیاں کما سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (سو بار سبحان اللہ کہے تو اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھی دی جائیں گی یا ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جائیں گے)
امام نووی رحمہ اللہ "الأذكار" (ص53) میں کہتے ہیں:
"امام الحافظ ابو عبد اللہ حمیدی کہتے ہیں: صحیح مسلم کے تمام تر نسخوں میں عربی لفظ: " أو يُحَطّ" ہے، جبکہ برقانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: شعبہ، ابو عوانہ، یحیی القطان نے صحیح مسلم کے راوی موسی سے یہی الفاظ " و يُحَطّ" بیان کیے ہیں، یعنی الف کے بغیر۔ "[پہلے الفاظ کے مطابق ہزار نیکیاں یا ایک ہزار گناہ مٹائیں جائیں گے، جبکہ دوسرے الفاظ کے مطابق دونوں اجر ملیں گے۔ مترجم]
جبکہ عبد اللہ بن امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ:
"میرے والد کہتے ہیں: ابن نمیر نے بھی " أو يُحَطّ " کے الفاظ بیان کیے ہیں اسی طرح یعلی [نامی راوی ] نے بھی یہی الفاظ روایت کیے ہیں" مزید تفصیلات کے لئے مؤسسہ الرسالہ سے طبع ہونے والا نسخۂ "مسند أحمد" (3/ 133) دیکھیں۔
امام ترمذی (3463)نے اس حدیث کو " و يُحَطّ " کے الفاظ سے روایت کیا ہے اور اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔
نیز ملا علی القاری رحمہ اللہ "مرقاة المفاتيح" (4/ 1594) میں لکھتے ہیں کہ:
"چونکہ ایک نیکی کا اجر دس گناہ زیادہ ہوتا ہے، اور یہ قرآن کریم میں وعدہ شدہ کم ترین اضافہ ہے، جیسے کہ قرآن کریم میں ہے کہ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ترجمہ: جو نیکی لائے تو اس کے لئے نیکی سے دس گناہ زیادہ اجر ہے۔[الأنعام: 160] ، ایک اور مقام پر فرمایا: وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ ترجمہ: اور اللہ تعالی جسے چاہے بڑھا چڑھا کر عطا کرے۔[البقرة: 261] اسی میں حدود حرم میں کی ہوئی نیکی کا ثواب ہے کہ وہ ایک لاکھ گنا زیادہ اجر رکھتی ہے۔ حدیث کے الفاظ : (یا اس سے ہزار گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں) کا مطلب یہ ہے کہ صغیرہ یا کبیرہ گناہ اللہ کی مشیئت سے معاف کر دئیے جاتے ہیں۔" ختم شد
اس بنا پر اگر کوئی شخص سو بار سے زیادہ تسبیح پڑھتا ہے تو اضافے پر بھی اسے اتنا ہی اجر ملے گا؛ کیونکہ ایک نیکی کا اجر دس گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے، اگر کسی نے اللہ کی ہزار بار تسبیح بیان کی تو اسے دس ہزار نیکیوں کا اجر ملے گا، اگر کوئی اس سے بھی زیادہ بار تسبیح بیان کرتا ہے تو اسی تناسب سے اسے اضافی اجر بھی دیا جائے گا، اللہ کا فضل بہت وسیع ہے۔
اس سے متعلق قریب ترین ایک حدیث صحیح بخاری: (3293) اور مسلم: (2691) میں ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اس کے لئے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔] ایک دن میں سو بار کہے تو یہ اس کے لئے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا، اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ کلمات اس کے لئے اس دن شام تک شیطان سے تحفظ کا باعث بھی ہوں گے، نیز کوئی بھی اس شخص سے افضل عمل نہیں لا سکے گا، الّا کہ کوئی اس سے بھی زیادہ بار ان کلمات کو پڑھ لے)
اسی طرح صحیح مسلم: (2692) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص صبح اور شام کے وقت سو بار: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ [ترجمہ: اپنی حمد کے ساتھ اللہ پاک ہے] کہتا ہے تو کوئی بھی روزِ قیامت اس سے افضل عمل نہیں لا سکے گا، الّا کہ کوئی اتنی ہی مقدار میں یہ ذکر کہے یا اس سے زیادہ بار کہے)
تو ان دونوں روایات میں صراحت ہے کہ مذکورہ عدد سے زیادہ جس نے بھی اسے پڑھا تو سو کی تعداد پر اکتفا کرنے والے سے افضل ہو گا، چنانچہ اگر کوئی ایک دن میں دو صد ، یا تین صد بار پڑھتا ہے ، یا اس بھی زیادہ بار پڑھتا ہے تو اللہ کے ہاں اسی کے مطابق زیادہ اجر و ثواب ہو گا، کیونکہ اللہ کا فضل واسع ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب