0 / 0

میں اپنے چھوٹے بچے کو قرآن کریم سے محبت کرنے والا کیسے بناؤں؟

سوال: 320722

میرے بیٹے کی عمر 5 ماہ ہے، میں اپنے بچے کی کس طرح سے تربیت کروں کہ میرا بیٹا اہل قرآن میں شامل ہو جائے، میں بچے کے دل میں قرآن کی محبت کیسے ڈالوں؟ کیا اس کے لیے میں قرآن کریم کی تلاوت اسے سناؤں؟ یا بہتر یہ ہے کہ میں خود قرآن پاک کی تلاوت کروں؟ یا کسی اچھے قاری کی آواز میں اسے تلاوت سناؤں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

انسان کے لیے بڑی خوش بختی کی بات ہے کہ اللہ تعالی اسے اچھے اعمال کرنے کی توفیق سے نوازے، اور انسان کا بہترین عمل یہ ہے کہ انسان اپنی اولاد پر “سرمایہ کاری” کرے؛ کیونکہ (انسان جس وقت فوت ہو جاتا ہے اس کے سارے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، علم نافع، اور دعا کرنے والی نیک اولاد) اس حدیث کو امام ترمذی: (1376) نے روایت کیا ہے۔

بچوں کی پرورش قرآن کریم کو یاد کروا کر کی جائے تو یہ افضل ترین عبادت اور افضل ترین عمل ہے۔

آپ بچے کی چھوٹی سی عمر میں اس حوالے سے کوشاں ہیں یہ واقعی خیر و برکت اور ان شاء اللہ بھلائی کی دلیل ہے۔ نیز بچوں کو شرعی تعلیمات کی روشنی میں تربیت، ادب سکھانا، تعلیم دینا، دین و دنیا کی مفید چیزیں انہیں سکھانا والدین کی ذمہ داری ہے۔

فرمانِ باری تعالی ہے:
 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَاراً وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلائِكَةٌ غِلاظٌ شِدَادٌ لا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اہل خانہ کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آگ اور پتھر ہیں، اس پر نہایت طاقتور اور سخت جان فرشتے مقرر ہیں، وہ اللہ تعالی کے کسی بھی حکم کی عدولی نہیں کرتے بلکہ جو بھی انہیں حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرتے ہیں۔ [التحریم: 6]

سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں:

“یعنی انہیں ادب سکھاؤ اور انہیں تعلیم دو۔”

اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:
“انہیں اللہ تعالی کی اطاعت گزاری سکھاؤ، اور اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچاؤ، اپنے اہل خانہ کو یادِ الہی کا حکم دیتے رہو، اللہ تعالی تمہیں آگ سے محفوظ فرما لے گا۔”

مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“تقوی الہی اپناؤ اور اپنے اہل خانہ کو تقوی الہی کی وصیت کرو۔”

قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“گھر کا سربراہ زیر کفالت افراد کو اطاعتِ الہی کا حکم دے، انہیں اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچائے، اور ان کا اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق خیال رکھے، احکاماتِ الہیہ کی تعمیل کا حکم دے، اس کے لیے ان کی معاونت بھی کرے، اور اگر ان میں کسی قسم کی نافرمانی دیکھے تو انہیں لگام ڈالے اور برائی سے روکے۔”

دیکھیں: تفسیر ابن کثیر: (8/167)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (10016) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:

آغاز سے بچے کے ساتھ نیکی یہ ہے کہ اسے حلال کھانا کھلایا جائے، لباس حلال ہو، اور پینا بھی حلال ؛ کیونکہ تبھی اللہ تعالی کی طرف سے برکت نازل ہو گی۔

سوم:
یہ بھی ٹھیک ہے کہ بچپن سے ہی بچے کو قرآن کریم کی تلاوت سننے کا عادی بنایا جائے، لہذا جیسے ہی بچے میں سننے کی صلاحیت پیدا ہو جائے اور آوازوں پر توجہ کرنے لگے تو کسی ماہر قاری قرآن کی تلاوت سارا دن بچے کے پاس چلائی جائے، جیسے کہ الشیخ حصری رحمہ اللہ ہیں۔

اسی طرح آپ خود بھی بچے کے پاس بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کر سکتے ہیں کہ بچہ آپ کی آواز میں قرآن کریم کی تلاوت سنے۔

چہارم:

جب بچہ حفظ کرنے کی صلاحیت پا لے تو اسے کسی اچھے اور ماہر استاد کے پاس لے جائیں جو بچے کو قرآن کریم کی صحیح تلفظ کے ساتھ تلاوت کرنا سکھائے اور بچہ خود صحیح تلاوت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے۔

پنجم:

اس کے بعد آپ ترغیب دلانے کے لیے کوئی بھی مناسب طریقہ کار استعمال کر سکتے ہیں، مثلاً: جیسے ہی بچے کا پارہ مکمل ہو تو بچے کی حوصلہ افزائی کے لیے گھر میں مختصر سی پارٹی رکھ لیں۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (10016) اور (101752) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android