بعض لوگ جب امام كے ساتھ وتر ادا كرتے ہيں تو امام كے سلام پھيرنے كے بعد اٹھ كر ايك ركعت پڑھتے ہيں تا كہ وہ وتر رات كے آخر ميں ادا كريں، اس عمل كا حكم كيا ہے؟ اور كيا اسے امام كے ساتھ پھرنے كا حكم ديا جائے گا؟
0 / 0
7,82316/09/2008
اگر كوئى شخص امام كے وتر سے ايك ركعت زيادہ ادا كرے تا كہ وہ وتر بعد ميں مكمل كر لے
سوال: 3453
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم تو اس ميں كوئى حرج نہيں محسوس كرتے، علماء كرام نے اسے بيان كيا ہے، اور اس ميں كوئى حرج بھى نہيں تا كہ وہ رات كے آخر ميں وتر ادا كر سكے، اور اس پر يہ صادق آتا ہے كہ اس نے امام كے ساتھ قيام كيا اور امام كے ساتھ ہى پھرا ہے، اور شرعى مصلحت كى خاطر ايك ركعت زيادہ ادا كى ہے تا كہ وہ وتر رات كے آخر ميں ادا كر سكے، تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
اور اس سے يہ نہيں كہ اس نے امام كے ساتھ قيام نہيں كيا، بلكہ اس نے امام كے ساتھ ہى قيام كيا حتى كہ امام نماز سے فارغ ہو چكا بلكہ وہ تو امام سے بھى كچھ دير بعد فارغ ہوا ہے .
ماخذ:
الجواب الصحيح من احكام صلاۃ الليل و التراويح تاليف فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن باز صفحہ ( 41 )