ہم دوستوں کا ایک گروپ ہے ہم جمع ہوکر دینی اوردنیاوی مسائل پرگفتگو کرتے ہیں ، ایک بار ہم جمع تھے توایک سوال میں پوچھا گيا کہ کیا مسلمان آدمی معاشرے میں ايجابی اورسلبی اوراثراندازی ہونے کےباوجود سو فیصد اسلامی زندگی گزارسکتا ہے ؟
یعنی اگر وہ اللہ تعالی کے حرام کردہ سب چيزوں سے دوررہنا چاہے اوراللہ تعالی نے جوبھی اپنی کتاب میں حلال کیا ہے اس سے نفع اٹھاۓ ، اوراسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پربھی عمل کرتا ہوا ہرمباح چيز عمل کرے اورمنع کردہ چيز سے رک جاۓ ؟
استطاعت کے مطابق اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو
سوال: 34563
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسلمان شخص معصوم عن الخطا نہیں ، اورہر بنی آدم خطا کار ہے اوران میں سب سے بہتر خطاکار وہ ہے جوتوبہ کرنے والا ہو ، جیسا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے ۔
لیکن یہ ممکن ہے کہ ایک مسلمان اسلامی معاشرے میں اپنے دین کی حسب استطاعت حفاظت کرسکے اوراس پر عمل کرے اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اللہ تعالی سے اپنی استطاعت کے مطابق تقوی اختیار کرو ۔
تو اس طرح وہ اپنے دین میں اس غلطیوں سے نہيں ڈرتا جواس نے جان بوجھ کرنہیں کیں یا پھراس کے گمان میں وہ اس کے اجتھاد اوراپنی معلومات کے مطابق جائز ہے ، یا پھراس کے سوال کی بنا پر بعض اہل علم نے اس کے جواز کا فتوی دیا اوراس کا فتوی شرع کے مطابق نہ تھا ۔
توخلاصہ یہ ہے کہ مسلمان پرواجب ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرے اوراللہ تعالی نے جوچيز حرام قرار دی ہے اسے حرام سمجھے اوراللہ تعالی کے فرائض پرعمل کرنے کی مکمل کوشش کرے ، اوراگر اس میں اس سے کوئ غلطی ہوجاۓ توفوری طور پر خالص توبہ کرنی چاہيۓ ۔ .
ماخذ:
مجموع فتاوی و مقالات متنوعۃ ( 4 / 417 ) - فضیلۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ