رمضان المبارک کے بعد شوال کے چھ روزوں کے بارہ میں آپ کیا کہتے ہیں ؟
کیونکہ موطا میں امام مالک بن انس رحمہ اللہ تعالی نے رمضان المبارک کے بعد شوال کے چھ روزوں کے بارہ میں کہا ہے : انہوں نے اہل علم اوراہل فقہ میں سے کسی کو بھی یہ روزے رکھتےہوئے نہيں دیکھا ، اورنہ ہی مجھے سلف میں سے کسی کی طرف سے یہ پہنچا ہے ، اوراہل علم یہ روزے رکھنا مکروہ سمجھتے تھے ، اوراس کی بدعت سے ڈرتے تھے کہ رمضان کے ساتھ وہ چيز ملحق کی جائے جورمضان میں شامل نہيں ۔
یہ کلام موطا پہلی جلد ( 228 ) میں موجود ہے ؟
کیا بعض علماء کے قول کے مطابق شوال کے چھ روزے مکروہ ہیں
سوال: 34780
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابو ایوب رضي اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تویہ پورے سال کے روزے ہیں ) مسند احمد ( 5 / 417 ) صحیح مسلم ( 2 / 822 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2433 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1164 ) ۔
مندرجہ بالا حدیث صحیح ہے اوراس میں یہ دلیل ہے کہ شوال کے چھ روزے رکھنا سنت ہے ، اس حدیث پر امام شافعی ، امام احمد ، اورآئمہ کرام کی جماعت اورعلماء کرم نے عمل کیا ہے ، لھذا اس حدیث کے مقابلہ میں کسی عالم کی تعلیل بیان کرنا کہ کچھ علماء کرام نے اسے مکروہ جانا ہے کہ کہیں کوئي جاہل یہ نہ سمجھنے لگے کہ یہ بھی رمضان المبارک کےہی روزے ہیں ۔
یا اس گمان کا خدشہ ہے ہو کہ یہ روزے واجب ہيں ، یا یہ کہنا کہ اسے یہ علم نہيں کہ پہلے علماء کرام میں سے کسی ایک نے یہ روزے نہيں رکھے ، یہ سب کچھ گمان اورظن ہی ہیں ، جوکہ سنت صحیحہ کے مقابلہ میں نہیں لائے جاسکتے ، اوربغیر دلیل والے کو دلیل والے پر مقدم نہيں کیا جاسکتا ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
دیکھیں اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 389 ) ۔