0 / 0
4,11522/08/2012

كيا اللہ تعالى كو نسيان ( بھولنے ) كي صفت سے موصوف كيا جا سكتا ہے

سوال: 34854

كيا اللہ تعالى كو نسيان كي صفت سے موصوف كيا جا سكتا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ:

نسيانكے دو معنى ہيں:

پہلامعنى: كسي معلوم چيز كو بھول جانا اور غافل ہو جانا اس كي مثال مندرجہ ذيل فرمانباري تعالى ميں ہے:

اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں ياخطا كي ہو تو ہميں نہ پكڑنا البقرۃ ( 286 )

اوراسى طرح رب ذو الجلال كا يہ بھى فرمان ہے:

ہم نے آدم عليہ السلام كو پہلے ہىتاكيدي حكم دے ديا تھا ليكن وہ بھول گيا اور ہم نے اس ميں كوئي عزم نہيں پايا طہ ( 115 )

دونوںقولوں ميں سے ايك قول كے مطابق.

اوراسى طرح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے كہ:

“ميں تو صرف تم جيسا ہى بشر ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو ميں بھى بھول جاتا ہوں،لھذا اگر ميں بھول جاؤں تو مجھے ياد دلا ديا كرو ”

نسيانكا يہ معنى اللہ تعالى كي ذات ميں عقلى اور سمعى دونوں دليلوں كے اعتبار سے نہيںپايا جاتا.

سمعىدليل يہ ہے كہ اللہ تعالى نے موسى عليہ السلام متعلق فرمايا:

اس نے جواب ديا ان كا علم ميرے اللہكے ہاں كتاب ميں موجود ہے، نہ تو ميرا رب غلطى كرتا ہے اور نہ بھولتا ہے طہ ( 52 )

اورعقلى دليل يہ ہے كہ: نسيان اور بھول نقص ہے اور اللہ تعالى نقائص سے مبرا و منزہاور كمال كےساتھ موصوف ہے جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے :

اور اللہ تعالى كے لئے ہى اچھى اچھىمثاليں ہيں اور وہ غالب و حكمت والا ہے النحل ( 60 )

لھذااس بنا پر كسي بھي حال ميں اللہ تعالى كو نسيان كے وصف سے موصوف كرنا جائز نہيںہے.

نسيانكا دوسرا معنى:

ترك عنالعلم و عمد، يعنى علم ہونے كے باوجود اسے ترك كرنا اس كي مثال مندرجہ ذيل فرمانبارى تعالى ہے:

پھر جب وہ ان چيزوں كو بھولے رہے جنكى ان كو نصيحت كي جاتى تھى تو ہم نے ان پر ہر چيز كے دروازے كشادہ كرديے الانعام ( 44 )

اوراسى طرح اللہ عزوجل كا يہ بھى فرمان ہے:

ہم نے آدم عليہ السلام كو پہلے ہىتاكيدي حكم دے ديا تھا ليكن وہ بھول گيا اور ہم نے اس ميں كوئي عزم نہيں پايا طہ ( 115 )

اس آيتكي تفسير ميں دوسرے قول كے مطابق.

اوراسي طرح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا گھوڑے والوں كے متعلق فرمان ہے:

“اور وہ شخص جس نے اس گھوڑے كو غناء اور تعفف كى بنا پر پالا اور اس ميں سوارى اورگردن كا اللہ تعالى كے حق كو نہ بھولا تو اسى طرح وہ بھى اس كے لئے بچاؤ ہوگا”

لھذانسيان كا يہ معنى اللہ تعالى كے لئے ثابت ہے: جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اب تم اپنے اس دن كي ملاقات كےفراموش كر دينے كا مزہ چكھو، ہم نے بھى تمہيں بھلا ديا السجدۃ ( 14 )

اورمنافقين كے بارہ ميں اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

انہوں نے اللہ تعالى كو بھلا ديا تواللہ تعالى نے انہيں بھلا ديا، بلا شبہ منافق ہى فاسق ہيں التوبۃ ( 67 )

اورصحيح مسلم شريف كتاب الزھد و الرقائق ميںابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ صحابہكرام رضوان اللہ عليہم نے عرض كي اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كياروز قيامت ہم اپنے رب كو ديكھيں گے؟

اور اسپوري حديث كو ذكر كيا ہے جس ميں ہے.

“رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اللہ تعالى اپنے بندے سے ملے گا اور اسےكہےگا: كيا تجھے يقين تھا كہ تيرى مجھ سے ملاقات ہو گى؟ تو وہ بندہ جواب ميںكہےگا: نہيں، تو اللہ تعالى فرمائےگا: ميں نے بھى اسى طرح تجھے بھلا ديا جس طرح تونے مجھے بھلا ديا تھا ”

اللہتعالى كا كسي چيز كو ترك كردينا اس كى صفات فعليہ ميں سے ايك فعلى صفت ہے جو اللہتعالى كي مشيئت كے مطابق واقع ہوتى اور اس كي حكمت كے تابع ہے، اللہ سبحانہ وتعالىكا فرمان ہے:

اور اس نے انہيں اندھيروں ميں چھوڑديا وہ كچھ نہيں ديكھتے البقرۃ ( 17 )

اورايك دوسرے مقام پر كچھ اس طرح فرمايا:

اور اس دن ہم انہيں آپس ميں ايكدوسرے ميں گڈ مڈ ہوتے ہوئے چھوڑ ديں گے الكھف ( 99 )

اورايك مقام پر اللہ تعالى نے فرمايا:

اور البتہ ہم نے اس بستى كو صريحعبرت كي نشانى بنا دياالعنكبوت ( 35 )

ترككرنے اور اللہ تعالى كي مشيئت كے متعلقہ دوسرے افعال كي نصوص اور دلائل بہت زيادہاور معلوم بھي ہيں، جو اس كي كمال قدرت اور اس كي طاقت اور سلطان پر دلالت كرتےہيں، اور ان افعال كو عملى جامہ پہنانے ميں اللہ سبحانہ وتعالى كسي بھى مخلوق سےمماثلت نہيں ركھتا اگرچہ مخلوق اصلا معنى ميں شامل ہى كيوں نہ ہو، جيسا كہ اہل سنتوالجماعات كا طريقہ اور عقيدہ ہے . اھ

ماخذ

ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين رحمہ اللہ ( 1 / 172 - 174 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android